پہلی مرتبہ انڈے پر بیٹھے ڈائنوسار کے رکاز دریافت
چین: اس سے قبل ہم ڈائنوسار یا ان کے انڈوں کے رکازات (فاسل) دیکھ چکے ہیں لیکن چین میں پہلی مرتبہ ایسی ہڈیاں ملی ہیں جن سے لگتا ہے کہ مادہ ڈائنوسار انڈوں پر بیٹھی ہے، اس کا نر قریبی موجود ہے اور انڈوں کے اندر موجود بچے بھی فاسل کی صورت میں دکھائی دئیے ہیں۔
چین کے جنوب میں واقع صوبہ جیانکشی میں پرندہ نما ڈائنوسار، اووی ریپٹوروسارس کے بالغ کا جزوی ڈھانچہ ملا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ گویا انڈوں پر بیٹھی ہے کیونکہ اس کے پاس 24 انڈے ملے ہیں جن میں بعض بچوں کی ہڈیاں بھی موجود ہیں۔ واضح رہے کہ ڈائنوسار اور پرندوں میں بہت فرق ہے اور بعض ڈائنوسار کے جسم پر پرندہ نما آثار پائے جاتے تھے۔
’اووی ریپٹوروسارس‘ زمین پر ساڑھے چھ کروڑ سے پندرہ کروڑ سال قبل زمین پر پائے جاتے تھے اور اب نودریافت شدہ رکاز سات کروڑ سال قدیم ہیں۔ اس سے معلوم ہوا ہے شاید یہ پرندہ نما ڈائنوسار تھا کیونکہ دیگر اقسام کے ڈائنوسار اپنے انڈے دے کر وہاں سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں لیکن پرندہ نما ڈائنوساراپنے پرندوں کی حفاظت کرتے ہیں اور سیتے رہتے ہیں۔
اس جگہ آکسیجن کے آئسوٹوپ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ انڈے اتنی حرارت میں سینکے گئے تھے جو پرندوں کے جسم کے نیچے ہی موجود ہوتی ہے۔ دونوں نر اور مادہ کے پیٹ سے باریک کنکر بھی ملے ہیں جو شاید انہوں نے کھانا ہضم کرنے کے لیے جانتے ہوئے نگلے تھے۔