وزن کم کرنے والی دوا سے ہلاکتوں پر فرانسیسی کمپنی پر 50 ارب روپے جرمانہ
پیرس: فرانس میں ذیابیطس کے مریضوں کا وزن کم کرنے والی دوا کے نہایت مضر اثرات کے باعث ہلاکتوں پر دوا ساز کمپنی پر 32 کروڑ ڈالر جرمانہ اور ذمہ داروں کو قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی عدالت نے معروف کمپنی ’’سرویئر‘‘ کی ذیابیطس کے مریضوں کا وزن کم کرنے والی دوا ’’میڈی ایئٹر‘‘ سے سیکڑوں افراد کے دل اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہوکر ہلاکتوں پر 32 کروڑ ڈالر یعنی 50 ارب پاکستانی روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
جج سلوی ٹونیس نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اگرچہ کمپنی کئی برسوں سے دوا کے مضر خطرات کے بارے میں جانتی تھی لیکن انہوں نے کبھی بھی ضروری احتیاطی اقدامات اختیار نہیں کیے۔
عدالت نے ناقص دوا کی سرعام مارکیٹ میں دہائیوں تک فروخت ہونے پر ملک کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 36 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے کمپنی کے دو اہم عہدیداروں کو 3 اور 4 سال قید کی سزا اور بھاری جرمانہ بھی عائد کیا تھا تاہم قید کی سزا کو غیر معینہ مدتت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ سرویئر نے دوا سے ہلاکتوں کا باعث بننے والے مضر اثرات سے لاعلم ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
فرانس کی ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی سرویئر کی ذیابیطس کے مریضوں کا وزن کم کرنے والی دوا میڈی ایئٹر دنیا بھر میں 33 سالوں سے مارکیٹ میں دستیاب تھی اور اس دوران طبی ماہرین نے تقریباً تین لاکھ افراد کو یہ دوا تجویز کی۔
ایک اندازے کے مطابق اس دوا سے حرکت قلب بند ہونے اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 500 سے 2 ہزار کے درمیان ہے جس کے بعد 2009 میں مارکیٹ سے یہ دوا اُٹھانا شروع کردی گئی تھی۔
سرویئر کی دوا کے مضر اثرات کے بارے میں سب سے پہلے توجہ خاتون پلمونولوجسٹ نے دلائی اور ہر سطح پر کمپنی کے خلاف آواز بلند کی جس کے بعد 2019 میں ہزاروں افراد نے کمپنی کے خلاف مقدمات درج کرائے تھے۔