انٹارکٹیکا میں بڑھتی ہوئی گرمی… ماہرین نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجادی
جنیوا: گزشتہ روز قطب جنوبی پر 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ کے ریکارڈ درجہ حرارت کی تصدیق کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ انٹارکٹیکا میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے جو ’بھیانک حد تک‘ پہنچ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ تحقیقات سے بھی یہی بات سامنے آئی ہے کہ برفانی براعظم قطب جنوبی (انٹارکٹیکا) اور گرین لینڈ کے اوسط درجہ حرارت میں صرف 2 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے سے بھی وہاں جمی ہوئی کھربوں ٹن برف پگھل سکتی ہے جس کے نتیجے میں سمندروں کی سطح 43 فٹ تک بلند ہوسکتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر درجہ حرارت میں اضافہ اس مقام تک پہنچ گیا تو پھر شاید ہمارے پاس ماحول کو دوبارہ درست کرنے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچے گا۔
انٹارکٹیکا کا اوسط درجہ حرارت ساحلی علاقوں میں منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ براعظم کے درمیان بلند ترین مقامات پر منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔
گرمیوں میں انٹارکٹیکا کا اوسط ساحلی درجہ حرارت گرمیوں میں 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے کچھ زیادہ، اور سردیوں میں منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔
گزشتہ روز انٹارکٹیکا میں 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ کے ریکارڈ درجہ حرارت کی تصدیق، اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ’’عالمی موسمیاتی تنظیم‘‘ (ڈبلیو ایم او) نے کی تھی۔
یہ درجہ حرارت انٹارکٹیکا میں ارجنٹائن کے تحقیقی مرکز ایسپیرینزا نے 6 فروری 2020 کے روز ریکارڈ کیا تھا۔ البتہ انٹارکٹیکا میں بلند ترین درجہ حرارت 30 جنوری 1982 کے روز، 19.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس سال 9 فروری کو انٹارکٹیکا میں برازیل کے تحقیقی مرکز نے بھی وہاں 20.75 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت معلوم کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن ڈبلیو ایم او نے تجزیئے کے بعد اس ریکارڈ کو مسترد کردیا ہے۔
’’اس نئے ریکارڈ سے ایک بار پھر یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی (کو روکنے) کےلیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے،‘‘ ڈاکٹر سیلیستو ساؤلو نے کہا، جو عالمی موسمیاتی تنظیم کے اوّل نائب صدر اور ارجنٹائن میں محکمہ موسمیات کے سربراہ ہیں۔
دوسری جانب عالمی موسمیاتی تنظیم کے سیکریٹری جنرل، پیٹیرے تالاس نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ برفانی براعظم انٹارکٹیکا، دنیا میں سب سے تیزی سے گرم ہونے والے علاقوں میں شامل ہے، جہاں کا اوسط درجہ حرارت پچھلے پچاس سال میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔