ننھی تتلی افریقہ سے یورپ تک ہزاروں کلومیٹر نقل مکانی کرتی ہے

لندن: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ تمام کیڑوں میں ایک قسم کی تتلی نقل مکانی کرتے وقت سب سے طویل سفر طے کرتی ہیں۔ اگر موسم ٹھیک رہے تو تتلیاں 12 سے 14 ہزار کلومیٹر تک کا سفر طے کرتی ہیں جس میں گھرسے عارضی پناہ گاہ اور وہاں سےدوبارہ گھر تک کا فاصلہ شامل ہے۔

سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سب صحارا افریقہ سے یورپ تک جانے والی ایک قسم کی ’پینٹڈ لیڈی تتلی‘ یورپ تک جاتی ہے اور ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے۔ اب تک کسی کی بھی کیڑے کی یہ سب سے طویل نقل مکانی ہے۔ جب موسم نمی سے بھرپور ہو تو وہاں پودے اگنے سے تتلیاں انڈے زیادہ دیتی ہیں اور یوں ان کی بڑی تعداد لمبے سفر پر روانہ ہوتی ہے۔

آب وہوا کی تبدیلی کے تناظر میں ماہرین نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح مستقبل میں یہ کیڑے اور زردانے بکھیرنے والے دیگر حشرات ایک سے دوسرے برِاعظم امراض اور جراثیم پھیلاسکتےہیں۔ یونیورسٹی آف ریڈنگ کے پروفیسر ٹِم اولیور نے کہا کہ پینٹڈ بٹرفلائی یورپ تک جس طرح آتی جاتی رہتی ہیں ان کی تعداد ایک سال کے مقابلے میں دوسرے سال 100 گنا تک بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اس کی وجہ ہم نہیں جانتے۔ پھر صحارا سے یورپ اور سمندروں کو عبور کرکے پہنچنے کا مفروضہ بھی ثابت شدہ نہ تھا۔
لیکن اب تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ ناقابلِ یقین طویل سفر ممکن ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کس طرح موسمیاتی اتارچڑھاؤ سے تتلیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تعاون اور اشتراک کی اشد ضرورت بھی ہے۔

انہیں سمجھ کر ہم افریقہ میں ٹڈی دل کے اچانک حملوں اور خود امراض بانٹنے والے مچھروں کے پھیلاؤ کے مطابق بہت کچھ جان سکتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کس طرح حشرات سے پیدا ہونے والے امراض کو بڑھاسکتی ہے۔

یہ تتلیاں بہار میں اپنا سفر شروع کرتی ہیں اور ان کے راستے کو جاننے کے لیے ہزاروں رضاکاروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ یورپ اور افریقہ میں موسمیاتی کیفیات کو دیکھا گیا ہے جس کے بعد ہی ماہرین نے پینٹڈ لیڈی کو طویل ترین سفرکرنے والے کیڑے کا اعزاز دیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ تتلیاں دن کو رکے بغیر اڑتی رہتی ہیں اور رات کو آرام کرتے ہوئے پھولوں کے عرق پر گزارا کرتی ہیں۔ اندازہ ہے کہ تتلیاں سطح سمندر سے ایک سے تین کلومیٹر بلندی پر سفر کرتی ہیں اور خاص ہواؤں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ بسا اوقات وہ چھ میٹر فی سطح کی رفتار بھی حاصل کرلیتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button