پہلے دو سال میں معیشت کی بحالی کی وجہ سے عوام کو ریلیف نہ دے سکے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت کی بحالی کی وجہ سے عوام کو ریلیف نہ دے سکے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں آئے تو معیشت کی بدترین حالت تھی، پہلے دو سالوں میں معیشت کی بحالی کی وجہ سے عوام کو ریلیف نہ دے سکے، مجھے آپ لوگوں (ارکان اسمبلی) کے مسائل کا بھی احساس ہے، عوامی ردعمل کا سب سے زیادہ سامنا آپ لوگوں کو رہا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معیشت بحال ہو چکی، اب ہم ترقی کی طرف جارہے ہیں، اس بجٹ کے بعد ملک بھر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز ہو جائے گی، ہم نے بجٹ میں کمزور طبقے کو ریلیف دینے پر فوکس کیا ہے، ہماری ترجیح کسان ہے، ملک کا مستقبل زراعت سے وابستہ ہے، 12 ایکڑ زمین رکھنے والے کسانوں کو بلاسود قرضے دیں گے، آڑھتی اور مڈل مین کا کردار ختم کررہے ہیں، بینک قرضے دینے سے ڈرتے ہیں، اخوت جیسی تنظیموں کے ذریعے قرضے دے رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ماضی میں ہمیشہ اوپر والے طبقے کا سوچ کر بجٹ بنائے گئے، ہماری ترجیح نچلے طبقے پر ہے، کمزور طبقہ خوشحال ہوگا تو ملک اٹھے گا، تنخواہ دار طبقے کو بھی ریلیف فراہم کریں گے، بجلی اور فوڈ سبسڈی میں اضافہ کررہے ہیں، ہم براہ راست سبسڈی دیں گے تاکہ عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان بجٹ اجلاس میں شرکت کے لئے پارلیمنٹ پہنچے تو صحافیوں نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے سوالات شروع کردیئے، جس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بجٹ ایسا ہوگا جس سے سب خوش ہوجائیں گے۔