قومی سلامتی کمیٹی نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کی منظوری دیدی
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے ایک بار پھر ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم کیا ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کے لیے مختلف فیصلوں کی منظوری بھی دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی 40 واں اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ شرکا میں وزیراعظم، تمام سروسز چیفس، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سمیت دیگر وزرا، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور دیگر حکام شامل تھے۔
اجلاس تین گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا جس میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے حوالے سے مختلف فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ملک کی معاشی اور امن و امان کی صورتحال، ٹی ٹی پی کے دہشت گردانہ حملوں اور مخدوش علاقوں سمیت پاک افغان سرحدی امور سے متعلق بات کی گئی۔
اجلاس میں بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مزید آپریشن کرنے کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
معاشی صورتحال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بریفنگ دی اور گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی منظوری دی گئی، معاشی پالیسیوں کے حوالے سے جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
اجلاس میں بات کی گئی کہ بار بار افغان حکام کی جانب سے پاکستان سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی جاتی ہے اس کا کچھ کیا جائے جس پر عسکری حکام نے شرکا کو بریفنگ دی۔ شرکا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف دو ٹوک موقف اپنایا جائے، پاکستانی رٹ کو بار بار چیلنج کیا جاتا ہے ایسے عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے۔
شرکا نے پاکستان کے عام لوگوں بالخصوص کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے جاری معاشی صورتحال کا ایک جامع جائزہ لیا۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو حکومت کے معاشی استحکام کے روڈ میپ کے بارے میں بریفنگ دی جن میں آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کی صورتحال، باہمی مفادات پر مبنی دیگر مالیاتی راستے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے لیے ریلیف کے اقدامات شامل ہیں۔
کمیٹی نے معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا، درآمدات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی کرنسی کی اسمگلنگ اور حوالہ کے کاروبار کی روک تھام پر اتفاق کیا گیا۔
طے کیا گیا کہ زرعی پیداوار اورمینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہتر بنانے پر زور دیا جائے گا تاکہ غذائی تحفظ، درآمدات کے متبادل اور روزگار کو یقینی بنایا جاسکے، عوام سے متعلقہ اقتصادی پالیسیاں جن کے اثرات عام لوگوں پر ہوں گے ترجیح رہے گی۔
اجلاس میں ملکی امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی، قومی و داخلی سلامتی پالیسی کے مطابق سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائے گی۔
طے کیا گیا کہ مسلح افواج پرعزم ڈیٹرنس اور محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی، صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ بحال کیا جائے گا، قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص طور پر سی ٹی ڈی کو مطلوبہ صلاحیتوں کے ساتھ مطلوبہ معیار تک لایا جائے گا، کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی (نیشنل سیکیورٹی کمیٹی) نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، کمیٹی نے تشدد کا سہارا لینے والے کسی بھی اور تمام اداروں کے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
کمیٹی نے طے کیا کہ ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ دہشت گردوں سے نمٹا جائے گا، پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، ملکی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائے گی۔