مکھیاں بھی مرض سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ رکھتی ہیں

لندن: جب جب شہد کے چھتے میں کوئی طفیلیہ (پیراسائٹ) آجاتا ہے تو مکھیاں اس سےسماجی فاصلہ اختیار کرلیتی ہیں۔ اس پر یونیورسٹی کالج لندن اور اٹلی کی جامعہ سیساری نے مشترکہ تحقیق کی ہے۔

تحقیق میں شریک ماہر پروفیسر ایلی سانڈرو سائنی کہتے ہیں کہ ’ یہ عام طفیلیے (پیراسائٹ) کی چھتے پر موجودگی اور مکھیوں کے سماجی تعلقات میں تبدیلی کی پہلی واضح شہادت ہے۔ـ

مکھیاں سماجی جاندار ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کو پروان چڑھاتی ہیں۔ لیکن جب جب ان کے سماجی روابط میں کسی انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے تو وہ باہمی فاصلے سمیت کئی باتوں پر عمل کرتی ہیں۔
اس سے قبل ببون بندروں اور چیونٹیوں میں اسی طرح کا رویہ دیکھا گیا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق واروا نامی ایک جوں نما کیٹرا عموماً شہد کے چھتوں پر حملہ کرتا ہے۔ یہ وائرس پھیلا کر مکھیوں اور چھتے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چھتے کو دو حصوں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ بیرونی چھتے پر خوراک، رس اور نگرانی کرنے والی مکھیاں رہتی ہیں اور اندرونی حصے میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی نرس مکھیاں، ملکہ مکھی اور بچہ مکھیاں اور انڈے ہوتے ہیں۔ تاکہ انہیں بیرونی حملوں اورامراض سے محفوظ رکھا جاسکے۔

سائنسدانوں نے ایک چھتے کو جب کیڑے سے آلودہ کیا تو باہر والی مکھیوں نے اسے محسوس کرلیا اور اپنا مشہور رقص روک دیا کیونکہ اس طرح کیڑے دیگر حصوں تک پھیل سکتے تھے۔ عین یہی حال چھتے کے مرکزی حصے کا بھی تھا۔ جہاں نرس مکھیاں بچوں کو لے کر مزید اندر چلی گئیں اور دونوں اقسام کی مکھیوں کے درمیان فاصلہ مزید بڑھ گیا۔

یہ تحقیق بلاشبہ مکھیوں کی اس عقلمندانہ عادت کو ظاہر کرتی ہیں جس کی بدولت وہ جراثیم اور طفیلیوں سے بچی رہتی ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button