شاید دیوارِچین کی تعمیرمیں چاول استعمال کئے گئے تھے
بیجنگ: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دیوارِ چین کی مضبوطی کا راز شاید چاول میں پوشیدہ ہے کیونکہ تحقیق کے بعد چاول میں موجود نشاستہ اور اس کے اہم اجزا اس دیوار کی اینٹوں سے ملے ہیں۔
2300 سال قبل تعمیر کی گئی دیوارِ چین کی لمبائی 13 ہزار میل ہے جسے ایک غیرمعمولی شاہکار کہا جاسکتا ہے۔ اس میں مِنگ بادشاہت کا تعمیر کردہ حصہ آج تک بہترین حالت میں ہے جس کی کل لمبائی 5000 کلومیٹر سے زائد ہے۔ مِنگ بادشاہت کے عہد میں پکے ہوئے گیلے چاول اور لیموں کا پانی استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے آثار اب اس اینٹوں میں ملے ہیں۔ بعض حوالوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان اینٹوں کے گارے میں چاول کا آٹا بھی ملایا گیا تھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ چینی راج اور ماہرین چاول کی مضبوطی اور تعمیرات میں اس کے استعمال کے قائل تھے اور اسی بنا پر ان کی بڑی مقدار دیوارِ چین میں ملائی جاتی رہی تھی۔
اس ضمن میں زیجیانگ یونیورسٹی کے سائنسداں بن جیان زینڈ نے تحقیق کی ہے۔ انہوں نے اینٹوں کو الیکٹرون خردبین اور دیگر آلات سے دیکھا گیا تو ان میں امائلوپیکٹن کے آثار ملے ہیں۔ امائلوپیکٹن سیمنٹ اور گارے کو مضبوطی سے جوڑے رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے چینی بادشاہ اس کی افادیت سے واقف تھے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح چاول کے آٹے یا اس کے اجزا کو اینٹوں اور سیمنٹ میں ملاکر مضبوط تعمیرات تیار کی جاسکتی ہیں۔