علی ظفر کا جیلوں میں قید خواتین کی قانونی مدد کا اعلان
گلوکار علی ظفر جہاں موسیقی کی دنیا میں منفرد ٹرینڈز متعارف کرائے جانے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، وہیں سماجی کاموں میں متحرک ہونے کی وجہ سے بھی ان کی تعریفیں کی جاتی ہیں۔
علی ظفر نے جہاں گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران غریب موسیقاروں و فن کاروں کی مالی مدد کی تھی، وہیں اب انہوں نے جیلوں میں قید خواتین کی قانونی مدد کا اعلان کیا ہے۔
علی ظفر عالمی یوم خواتین کے موقع پر اے آر وائے کے ٹاک شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے ملک بھر کی جیلوں میں قید خواتین کی مدد کا اعلان کیا۔
ٹاک شو میں خواتین کو درپیش مسائل اور جیلوں میں قید خواتین پر گفتگو کی گئی، جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا عدالتی یا انصاف حاصل کرنے کے نظام میں کچھ خامیاں ہیں، جس وجہ سے کئی خواتین سالوں تک جیلوں میں رہتی ہیں۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر تو جیلوں میں قید خواتین کی مدد ریاستی انصاف کا نظام کرے، تاہم چوں کہ نظام میں خامیاں موجود ہیں، اس لیے مذکورہ کام عام افراد کو کرنا پڑے گا۔
علی ظفر نے کہا کہ جب تک ریاست کا انصاف کا نظام درست نہیں ہوتا، تب تک ان افراد کو کردار ادا کرنا چاہیے، جن کے پاس استطاعت ہے۔
اس موقع پر علی ظفر نے اعلان کیا کہ وہ ذاتی طور پر جیلوں میں قید ان خواتین کی قانون مدد کریں گے، جن پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور وہ کئی سال سے جیلوں میں قید ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ قانون دانوں کو درخواست کریں گے کہ جیلوں میں کئی سال سے قید ان خواتین کو انصاف دلوایا جائے، جن پر تاحال کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
علی ظفر نے یہ اعلان بھی کیا کہ اگر بعض خواتین کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے اعلیٰ قانونی خدمات درکار ہوں گی تو وہ اپنے پیسوں سے ماہر وکلا کی خدمات حاصل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادی ایک نعمت ہے اور کئی خواتین بے گناہ کئی سال سے قید کی زندگی گزار رہی ہیں۔
علی ظفر کی جانب سے جیلوں میں قید خواتین کی قانونی مدد کے اعلان کے بعد کئی افراد نے ٹوئٹر پر ان کی تعریف کی اور انہیں تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔
خیال رہے کہ علی ظفر کو اکتوبر 2020 میں کورونا کی وبا کے دوران فلاحی و سماجی خدمات کرنے پر حکومت پاکستان کی جانب سے ’شان پاکستان‘ ایوارڈ دیا گیا تھا۔