حویلی سیاحتی میلہ، سیاحت کے فروغ کا باعث کیسے؟/ ثاقب علی راٹھور
دنیا اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر ہے، ہوا و فضا میں آلودگی ، شہروں میں گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے سب لوگ تنگ ہو رہے ہیں لیکن کوئی یہ نہیں سوچ رہا کہ ہمیں اس کا حل کیا کرنا ہے؟ اس گرمی اور آلودگی سے بچنے کے لیے لوگ پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر کیوں کہ سیاحوں کی جنت ہے جہاں ہر طرف سر سبز پہاڑوں کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے، بہتے جھرنے ، گرتی آبشاریں اور مہمانوں کی قدر کرنے والے مقامی افراد ہیں لیکن ملک کے دیگر حصوں سے آنے والوں کے پاس ان علاقوں کے متعلق معلومات نا ہونے کی وجہ سے دنیا کی نظروں سے اوجھل ہیں، اس سلسلے میں آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کی سول سوسائٹی اور طلبہ تنظیموں نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ہم یہاں سیاحت کے حوالے سے فیسٹول کا انعقاد کرتے ہیں۔ یہ پرپوزل انتظامیہ اور مقامی ممبر اسمبلی راجہ فیصل ممتاز راٹھور کے سامنے رکھا تو بس پھر کیا تھا حکومت کی جانب سے انتظامات کیے گئے ، اس وقت حویلی کے ڈپٹی کمشنر ساجد اسلم تھے جو دن رات ایک کر کے فیسٹیول کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کرتے رہے،سول سوسائٹی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا فنڈز اکھٹے ہوئے اور پھر پہلا فیسٹیول نیل فیری کے خوبصورت مقام پر ہوا، جہاں ہزاروں سیاحوں نے دشوار گزار راستوں کی پروا نہ کرتے ہوئے شرکت کی، اس سلسلے کی دوسری کڑی اس سال مانجھی شہید کے مقام پر سیاحتی میلے کی صورت میں سامنے آئی، خاص بات یہ تھی کہ مانجھی شہید میں خوبصورت میڈوز اور سامنے پیر پنجال کا پہاڑی سلسلہ ، چشموں کا ٹھنڈا پانی اور جون میں دسمبر جیسے سردی نے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کر لیا تھا، اگر انتظامات کی بات کی جائے تو اس بار حویلی والوں کے پاس ساجد اسلم جیسا متحرک آفیسر تو نا تھا لیکن سرفراز احمد شاد اسسٹنٹ کمشنر حویلی کہوٹہ اور انکا سٹاف دن رات ایک کیے ہوئے تھا وہیں ڈپٹی کمشنر حویلی راجہ عمران شاہین بھی حکم نامے جاری کرتے رہے، اگر بات سول سوسائٹی کی جائے تو انکا جوش و خروش دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یہ فیسٹیول حویلی کا نہیں بلکہ ہر شخص کے اپنے گھر کی کوئی تقریب ہونے جا رہی ہے۔ مانجھی شہید تحصیل ممتاز آباد میں واقع ہے اور سطح سمندر سے تقریباً 9 ہزار فٹ کی بلندی پر ہے وہاں انتظامات کرنا واقعی ایک مشکل کام تھا لیکن تحصیل ممتاز آباد کی انتظامیہ نے تن دہی سے ایک مشکل ایونٹ کو کامیاب بنایا۔ مقامی صحافیوں نے ایونٹ کی کوریج اور باہر سے آنے والے بین الاقوامی اور قومی میڈیا کی خاطر مدارت میں کوئی کمی نا چھوڑی۔ مقامی صحافیوں میں ذولفقار مجید راٹھور ،صدر پریس کلب ، وحید شیخ، محمود ایوب راٹھور ، الطاف راٹھور عبدالغفور راٹھور اور دیگر نے بھرپور کوریج کی،مقامی ممبر اسمبلی اور وزیر بلدیات راجہ فیصل ممتاز راٹھور اور انکے ذاتی سٹاف نے باہر سے آنے والے مہمانوں کا استقبال کیا، مانجھی شہید پر بارش کے بعد پھسلن کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی تو مقامی انتظامیہ اور پرسنل سیکرٹری حقیق راٹھور گاڑیوں کو دھکے لگا کر سڑک کلیر کرواتے رہے۔ اگر ہم منفی پہلو پر بات کریں تو انتظامی سربراہ نے شائد اس سے قبل اتنا بڑا ایونٹ مینج نہیں کیا تھا جس سے تھوڑی بہت مس منیجمنٹ ہوئی۔ ایسے ایونٹ آزاد کشمیر کو سوئٹزرلینڈ جیسا مقام دینے کے لیے اپنی خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ محکمہ سیاحت کا کردار انتہائی مایوس کن رہا۔ جس محکمے کا کام ہی سیاحوں کو دعوت دینا ہے وہ محکمہ خود خاموشی سے بیٹھ کا تماشہ دیکھے گا اس محکمے کا کام سول سوسائٹی کرے گی تو آزاد کشمیر میں اس محکمے کا وجود کس کام کا ہو گا؟ ایسے ایونٹ نا صرف سیاحت کو فروغ دیں گئے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی اثر انداز ہوں گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کے روزگار میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔