لیمور پھلوں کی خوشبو 50 فٹ دور سے سونگھ لیتے ہیں، تحقیق
فلوریڈا: لیمور اگرچہ بوزنوں کی نسل سے ہوتے ہیں لیکن وہ پھلوں کی خوشبو سونگھنے میں غیر معمولی طور پر چالاک ہوتےہیں، اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ 50 فٹ کی دوری سے پھلوں کی خوشبو محسوس کرلیتے ہیں۔
فلوریڈا میں واقع لیمور فاؤنڈیشن نے ایک تجربے کے بعد بتایا کہ انہوں نے ایک ڈبے میں خربوزے چھپا کر رکھے تھے جسے لیمور نے ڈھونڈ نکالا لیکن یہ اس صورت میں ممکن ہوتا ہے جب پھل کی بو لے کر ہوا کا رخ ان کی طرف پہنچ رہا ہو۔
اس تجربے کی روحِ رواں، مالیکیولر پیتھوبائیلوجی کی پروفیسر ایلینا کننگھم کہتی ہیں کہ پہلی مرتبہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بوزنے (پرائمیٹس) بہت دور سے مخصوص بو سونگھ سکتے ہیں، اگرچہ یہ خاصیت کئی جانوروں میں پائی جاتی ہیں لیکن لیمور پر اس سے قبل تحقیق نہیں ہوئی تھی۔
پٹیوں والی دموں کے مالک لیمور گھنے جنگلات میں رہتے ہوئے کئی طرح کے پھل اور پتے کھاتے ہیں۔ گھنے جنگلات میں وہ دور تک نہیں دیکھ سکتے اور اسی بنا پر ان میں سونگھنے کی حس بیدار ہوئی ہے۔ اس کی مزید تصدیق کے لیے ایک دلچسپ تجربہ کیا گیا ہے۔
اس کے لیے گھنے جنگل میں لیمور کی راہ گزر پر 13 اور 56 فٹ کے فاصلے پر پکے ہوئے خربوزوں اور جعلی خربوزوں کے ڈبے رکھے گئے تھے لیکن انہیں چھپایا گیا تھا۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جیسے ہی ہوا کے ساتھ خربوزوں کی خوشبو کا جھونکا آیا وہ اسی سمت پر روانہ ہوئے۔ وہ دھیرے دھیرے آگے بڑھے اور بو کی شدت کو محسوس کرنے لگے۔
ماہرین نے دیکھا کہ جس جگہ سے خربوزے لے جائے گئے تھے وہاں بھی جانور کچھ دیر مڑے، رکے اور پھر اصل بو کی جانب بڑھے۔ اس طرح ان میں سونگھنے کی حس بہت غیرمعمولی دیکھی گئی ہے۔ آخر کار وہ 56 فٹ دور رکھی خربوزوں کی پیٹی تک پہنچ گئے لیکن جعلی خربوزوں پر انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔
یہ واقعہ یوں بھی حیران کن ہے کہ جنگل میں بہت سے بوئیں اور خوشبوئیں ہوتی ہیں اور اس کے باوجود لیمور بڑی آسانی سے خربوزوں تک جا پہنچے۔