برطانوی خاتون ہراساں معاملہ، جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

میرپور (نمائندہ خصوصی)برٹش خاتون ہراسگی کیس برطانوی نژاد کشمیری خاتون فرخندہ رحمن نے کہا کہ میرپور میں پولیس تھانہ تھوتھال کے انسپکٹر عمران احمد نے مجھے اغوا کرکے شراب پی کر بدترین ذہنی اذیت اورمیری عزت تار تار کرنے کی کوشش کی پولیس حکام نے تمام حقائق سننے اور ثبوت ملنے کے باجود بھی پیشہ ورانہ بددیانتی کا مظاہرہ کیا ایس ایچ او عمران کو فوری گرفتار کیا جائے اور اس واقعہ کی کسی ہائیکورٹ کے جج سے جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔وی یو۔متاثرہ برٹش کشمیری خاتون فرخندہ نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں خواتین وکلاکونسلرز ،تاجروں سول سوسائٹی کے افراد کی بڑی تعداد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 4 ماہ سے میرپور میں اپنے مکان کا قبضہ لینے کے لیے خوار ہورہی ہوں، برطانیہ سے کسی عزیز نے مجھے تھانہ تھوتھال جانے کا مشورہ دیا میں ایس ایچ او عمران احمد سے رابط کیا تو اس نے مجھے تھانے آنے سے منع کیا اور خود اپنی گاڑی پر آ گیا اور پک کرکے لے گیا میں اپنے تمام کاغذات ساتھ لیکر گئی مگر انسپکٹر نے غیراخلاقی گفتگو کرتے ہوئے حراسانی شروع کر دی اور مجھے اپنی رہائشگاہ پر پستول کے زور پر لے گیا جہاں پر شراب پینا شروع کردی اور مجھ سے زبردستی کرنے کی کوشش کی خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل اس کی ایس ایچ او سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ایس ایچ او پر حیوانیت طاری تھی میں نے برطانیہ میں رہ کر جو تعلیم حاصل کی اس وجہ سے حالات کے مطابق خود کو بچانے کے لیے کوشش کرتی رہی اور ایس ایچ او نے میرا برقعہ اتارنے کی کوشش کی اس دوران میں نے واش روم میں جا کر اپنے عزیز کو بتانے کی کوشش کی مگر وہاں سگنل نہیں تھے انھوں نے کہا کہ بمشکل وہاں سے نکلی چار دفعہ راستے میں نشے میں دھت ایس ایچ او نے گاڑی ایکسیڈنٹ کی کوشش کی اور مجھے اتارتے ہوئے گاڑی ٹوٹ گئی جس کے ثبوت موجود ہیں انھوں نے کہا کہ پولیس نے اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کے لیے بھرپور کوشش کی ہے تمام ریکارڈنگز اور دیگر ثبوت پولیس کو دئیے ہیں مگر پرچہ انتہائی کمزور دیا گیا ہے جس میں اغوا ،ہراسانی، اسلحہ ،شراب اور سب سے بڑھ کر توہین مذہب ،نعت کی توہین اور مکہ مدینہ کے متعلق نازیبا گفتگو کی اس سے متعلق دفعات شامل نہیں کی گئیں،مجھے اردو نہیں آتی اس کے باوجود میرا بیان انگلش میں نہیں لیا گیا فرخندہ رحمان نے کہا کہ ملزم عمران چودھری کو بھاگنے کے لیے موقع فراہم کیا یہ تمام سسٹم کرپٹ ہے مگر اب میں خاموش نہیں رہونگی،خاتون نے کہا کہ کہ وہ پولیس انکوائری کمیٹی جو بنائی گئی ہے اس کو مسترد کرتی ھےاس اہم واقعہ کی ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کروائی جائیں انھوں نے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے انسپکٹر محبوب مجھے ہراسمنٹ کر رہے ہیں اور دباو ڈال رہے کہ اپنا مقدمہ واپس لو،ہم نے ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے اگر اس پر عملدرآمد نہ کیا تو پھر اگلا لائحہ عمل دینگے۔