افغانستان میں افیون کی کاشت میں بڑی کمی، متبادل فصلوں کی پیداوار میں اضافہ

اسلام آباد (ثاقب علی)افغانستان میں افیون کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے متبادل فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں افیون کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے تاہم اس کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے کسانوں کو متبادل روزگار کے حصول میں مدد دینا ہو گی۔افغانستان میں افیون کی کاشت اور پیداوار میں کمی ملکی حکمرانوں کی جانب سے گزشتہ سال منشیات پر عائد کی جانے والی سخت پابندی کا نتیجہ ہے۔ایک سال کے دوران ملک میں افیون کی پیداوار میں 95 فیصد کمی ہوئی ہے جو 2022 میں 6,200 ٹن سے کم ہو کر 2023 میں 333 ٹن رہ گئی۔ ادارے کی جانب سے افغانستان میں افیون کی پیداوار سے متعلق 2023 کی صورتحال کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا بڑا سبب افیون کے زیرکاشت رقبے میں آنے والی کمی ہے جو اس عرصہ میں 233,000 ہیکٹر سے کم ہو کر صرف 10,800 ہیکٹر رہ گیا ہے۔ ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غدہ ولی نے کہا ہے کہ یہ افیون کی غیرقانونی منڈی اور اس سے مقامی اور عالمی سطح پر ہونے والے نقصانات کے خلاف طویل مدتی فوائد کے حصول کا حقیقی موقع ہے۔علاوہ ازیں، اس صورتحال کے اثرات اور نتائج سے ایسے انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے جس سے افغانستان کے لوگوں کو مثبت اور مستحکم طور سے فائدہ پہنچے۔’یو این او ڈی سی’ کا کہنا ہے کہ افیون کی معیشت میں اس قدر بڑے پیمانے پر کمی کے دور رس نتائج ہوں گے۔ ادارے نے افغان لوگوں کے مستقبل کو افیون سے پاک کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں متبادل ترقیاتی امداد مہیا کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔2023 میں افیون کی پیداوار سے کسانوں کو ہونے والی آمدنی میں 92 فیصد کمی آئی ہے۔ 2022 میں یہ آمدنی 1,360 ملین تھی جو رواں سال 110 ملین رہی۔اس طرح جن دیہی علاقوں میں لوگوں کا گزربسر کے لیے افیون کی کاشت پر انحصار رہا ہے وہ اس کی پیداوار میں آنے والی بڑی کمی کے انسانی نتائج سے فوری طور پر متاثر ہوں گے۔غدہ ولی نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں اور اپنی زندگی کو آمدنی میں آنے والی کمی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔ کسانوں کو افیون کی کاشت سے دور رکھنے اور دیگر فصلیں اگانے کی ترغیب دینے کے لیے آئندہ مہینوں میں پائیدار روزگار پر موثر سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔ ‘یو این او ڈی سی’ نے بتایا ہے کہ اگرچہ افغانستان میں بڑے پیمانے پر افیون استعمال کی جاتی ہے تاہم اس کے عادی لوگوں کے علاج کی سہولیات بہت محدود ہیں۔ادارے نے کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے ضرورت کی مناسبت سے علاج کے طریقہ کار کو صحت عامہ کے اقدامات اور معاونت کا حصہ بنانا چاہیے۔ اس میں افیون کے استعمال سے لاحق طبی مسائل کا شکار لوگوں کو مزید نقصان دہ نشے کی طرف راغب ہونے سے روکنا بھی شامل ہے۔ مصنوعی منشیات کی سمگلنگ میں اضافہ
‘یو این او ڈی سی’ نے خبردار کیا ہےکہ افغان سے ہٹ کر دیکھا جائے تو افیون سے تیار ہونے والی ہیروئن کی سمگلنگ میں آنے والی کمی سے اس کی نقصان دہ متبادل منشیات کی تیاری اور استعمال کا رحجان بڑھ سکتا ہے جس میں فینٹانائل اور دیگر مصنوعی نشہ آور مواد شامل ہیں۔اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہےکہ منشیات کے تاجر رواں سال افیون کی پیداوار میں آنے والی کمی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے پہلے سے ذخیرہ شدہ افیون فروخت کر رہے ہیں جو انہوں نے گزشتہ برسوں کی بھاری پیداوار کے نتیجے میں اکٹھی کر رکھی تھی۔ تاہم خطے میں میتھم فیٹامائن جیسی دیگر منشیات کی سمگلنگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button