پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کیلیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، نگراں وزیراعظم

نیویارک: نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی بحالی کیلیے ہمیں 13 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے تاہم پاکستان اوربھارت کے درمیان امن کیلیے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور کورونا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، دنیا کو مل کر اقدامات کی ضرورت ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے سروں پر موسمیاتی تبدیلیوں کی آفت کھڑی ہوئی ہے۔ پاکستان وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہمارے 1700 شہری جاں بحق جبکہ ہزاروں گھر تباہ اور ہزاروں ایکڑ اراضی مکمل تباہ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ امن کیلیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، افغانستان میں امن پاکستان کیلیے انتہائی ضروری ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیمیں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ کابل حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ’اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی ہے اور اب اُس پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ ایک ایلچی منتخب کرے جو تمام ممالک کا دورہ کرے اور اسلامو فوبیا میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر حملے کیے جارہے ہیں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے تدارک کے لیے عالمی برداری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزاد فلسطین کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں امن کی ضمانت ہے، فلسطین میں بھی دیرپا امن ناگزیر ہے، یوکرین سمیت پچاس ممالک اس وقت جنگ سے متاثر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں غربت اور بھوک بڑھ رہی ہے، بحرانوں پر قابو پانے کے لیے امداد کی ضرورت ہے، معاشی طور پر مستحکم ہونے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، کسی بھی ملک کیلیے معاشی استحکام ضروری ہے، پاکستان میں معاشی استحکام کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ سی پیک کی وجہ سے پاکستان مضبوط ہوا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button