انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کرلی

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سمری پر دستخط کیے جانے کے بعد انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم بن گئے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کا دوسرا دور ہوا۔ اس سلسلے میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض آج وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور دونوں کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام سے متعلق مشاورت کی گئی۔

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق حتمی مشاورتی عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوا، جس کے مطابق انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیراعظم نام پر اتفاق کیا گیا۔
مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

بعد ازاں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو ارسال کردی، جس کے کچھ ہی دیر کے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط کرکے نگراں وزیراعظم کے تقرر کی منظوری دے دی۔ صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت دی۔

ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 14 اگست کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے، اس حوالے سے تقریب 14 اگست کی دوپہر منعقد کی جائے گی۔

انوار الحق کاکڑ منسٹر انکلیو سے پنجاب ہاؤس منتقل

نگراں وزیراعظم کی منظوری کے بعد منسٹر انکلیو میں سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا جبکہ تعیناتی پر انوار الحق کاکڑ کو مبارک باد دینے کے لیے سیاسی رہنما بھی پہنچے جن میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی سمیت دیگر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق انوار الحق کاکڑ دو روز پنجاب ہاؤس میں گزاریں گے اور پھر حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم ہاؤس منتقل ہوں گے۔

دوسری جانب پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم ایک مہرے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، ملک چلانے والی اصل قوتیں شفاف اور بروقت انتخابات کو یقینی بنائیں اور اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی جائے کہ الیکشن میں کسی کی مداخلت نہیں ہوگی۔

اسے بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم کے نام پر پیپلزپارٹی کے تحفظات کی خبر غلط ہے، شازیہ مری

قبل ازیں وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کو مشاورتی عمل میں تعاون اور 16 ماہ کے دوران بطور بہترین قائد حزب اختلاف کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button