تین روزہ عالمی گندھارا کانفرنس پاکستان کے لیے نئی سمت کا تعین کرے گی ۔ ڈاکٹر رمیش کمار

اسلام آباد (ثاقب علی راٹھور) وزیر مملک و چئیرمین وزیر اعظم ٹاسک فورس براۓ گندھارا سیاحت ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوۓ کہا کہ تین روزہ سیمپوزیم کی کامیابی پر مالک کا شکر گزار ہوں۔اس مقصد میں جس نے بھی تعاون کیا اور حصہ ڈالا اس نے پاکستان کی خدمت کی جس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔31 ممالک کے مندوبین اور بدھ بکشؤ پاکستان آۓ اور بہت خوش ہو کر امن کا پیغام لیکر گئے۔تمام مذاہب کا پیغام انسانیت اور امن ہے، یہی ہمارا پیغام تھا جو ہمارے مہمان لیکر گئے۔26 مئی کو بدھ پورنما بنایا اس کے بعد ہر بدھ کو بدھا کا دن منایا اور مختلف وزٹ کئے اور سب سے اہم راونڈ ٹیبل کانفرنس اور انٹرنیشنل گندھارا سیمپوریم بنایا.میں ہر دن سوچتا ہوں کہ آج کا دن میرا آخری دن ہے اور یہی سوچ مجھے میرے مقصد میں کامیابی دیتا ہے، میری ایک ماں نے مجھے جنم دیا اور دوسری ماں میرا ملک میری سرزمین پاکستان ہے جس نے آغوش دی رزق کھلایا۔دھرتی کا قرض ہوتا ہے ، جو انسان دھرتی کی خدمت کرتا ہے وہ ناکام نہیں رہتا۔ ہمارے وسائل ہوتے ہوۓ اگر خوشحالی نہ لے سکیں تو یہ بڑی ناکامی ہے ہمیں وسائل کا استعمال کر کے پاکستان کی خدمت میں حصہ ڈالنا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، وزارت مذہبی امور نے مثبت پیغام دیا جس سے بے حد مطمئن ہو کر دنیا میں پیغام گیا۔ پشاور میں کور کمانڈر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ ہمیں نفرتوں سے نکل کر امن کی طرف ہم آۂنگی کی طرف آنا ہو گا۔ غیر ملکی مندوبین نے ہمیں بھی تجاویز دیں۔ مذہبی مقامات کی حفاظت کیلئے سٹیٹ اور زائرین دونوں کیلئے لازمی ہوتا ہے۔ میں نے ٹیکسلا میں ٹیکشیشلا ڈکلئیریشن کا ڈرافٹ تیار کر کے تمام ممالک کے نمائندوں کو دیا جو بڑی کامیابی ہے۔ ملائشیاء سے آۓ بدھ مت پیروکار اور ڈپلومیٹس نے دو تجاویز دیں اور ایگزبیشن کرانے کا کہا۔ انہوں نے آفر دی کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔ تھائی لینڈ نے بھی تجاویز دیں اور گنگ آف تھائی لینڈ کی سترویں سالگرہ بدھ مت کے حوالے سے منصوب کرنے کی تجویز زیر غور آئی۔ سری لنکا نے اگلے ماہ اپنے ملک میں بدھ مت پر کام کی دعوت دی ہے، انہوں نے تجاویز دیں کہ اگر اس وقت بدھ ازم کو پروموٹ نہ کیا جا سکا تو کبھی نہ ہو سکے گا اور اس میں کسی قسم کی ناکامی کی جانب جانے کیلئے ہم بھی تیار نہیں ہیں۔ میرے موقف کے پیچھے چار چیزیں ہیں۔ جہاں مذہبی سیاحت کو اجاگر کیا جاتا ہے وہاں امن ، معیشت ، سیاحت کا فروغ ، ہم آہنگی بھی بڑھتی ہے ، خیبر پختونخواہ سے سب سے زیادہ پیار ملتا ہے۔ ہمارے سسٹم میں خرابیاں ہیں سفارشی بھرتیوں اور رنگین بابو نے نظام کو خراب کیا ہوا ہے۔ یہ سب تنخواہ لیتے ہیں تو انکو کام بھی کرنا پڑے گا تاکہ رزق حلال ہو ورنہ سب حرام کی کمائی تصور ہو گی۔ فارن اور اکنامک مشنری کو ایک ساتھ کام کرنا ہو گا اسی صورت میں بہتری آ سکے گی۔ میں نے جو اتھارٹی بنائی ہے وہ بغیر فنڈز کے ہے تاکہ کرپشن کا عنصر ختم ہو اور کام آگے بڑھ سکے۔ جب ہمارے لوگ انٹرنیشنل سیاحت میں ورکنگ کی طرف آۓ گی تو دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا کیونکہ روزگار کے مواقع ملیں گے۔ جب معیشت مضبوط ہو گی اس وقت ہمیں آئی ایم ایف کے سامنے بھیک نہیں مانگنا پڑے گی۔ ہمیں ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرنا ہے اور یہ خواب قاہد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا اور یہی ہمارا مقصد ہے ۔ میرے ساتھ میری ماں کی دعا ہے میری ماں نے دعا دی تھی کہ تم ملک کا نام روشن کرو گے۔ پاکستان کے مشکل وقت میں اس کیساتھ وفا کرنا معمولی کام نہیں حوصلے کا کام ہوتا ہے اور اس کیلئے حب الوطنی لازمی ہے۔ میں نے ٹورازم کو آگے بڑھانے کیلئے مثبت سمت کی طرف قدم رکھا ہے اور ویب پورٹل بن چکا ہے اس میں میری ٹیم نے بڑی محنت کی ہے اور صباح الدین قاضی کی ہدایت پر یہ کام جاری ہے۔ سیاحوں کیلئے اسی ویب پورٹل پر ویزہ پالیسی اور رجسٹریشن ہو گی اور ہوٹلز سمیت تمام سہولت ملیں گی۔گندھارا پورٹل میں بدھ ازم ہندو ازم جین ازم سمیت تمام کیٹیگریز ہوں گی، تمام معلومات اسی میں دستیاب ہونگی۔ ہم تمام ٹریول کمپیز کیساتھ بھی ایم آئی اوز کریں گے۔ ہمارے محافظ سول لباس میں ملبوس ہونگے اور گن کے کلچر کو ختم کر کے امن کی جانب لوٹنا ہوگا یہی اصل ترجیح ہے۔ ایچ ای سی کا کردار ہمیشہ مثبت رہا۔ گندھارا تہذیب پر یونیورسٹیز کے سینکڑوں بچے ریسرچ کریں گے اور اس پر مقالہ ہو گا ۔ ہماری آرکیالوجیکل ٹیم طالب علموں کو سپورٹ کرے گی اور تھیسیس میں معاونت دے گی اور یہ ایچ ای سی کا اہم کردار ہے۔میں نے بین المذاہب ہم آہنگی کا جو پیغام دینا ہے اس میں اسلام کی تعلیمات کے مطابق تمام مذاہب کا احترام دکھانا ہے۔ تمام بدھ بکشھؤوں نے کہا کہ آج ہم واپس ملک جا رہے ہیں اور کل سے ہم پاکستان کے سفیر بن کر امن کیلئے مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی سیاحت کیلئے کردار ادا کریں گے جو مثبت پیش رفت ہو گی۔ دنیا بھر سے محقق پاکستان میں تحقیق کیلئے آئیں گے جنہیں ہم سہولیات دیں گے۔ طالب علم گندھارا سے متعلق اور اس سے منسوب آرٹ تصاویر بنائیں گے اس کی نمائش ہو گی اور اس کا طریقہ کار واضح کریں گے تاکہ سیل فار آل نہ ہو بلکہ مقصد کیلئے ہو۔ ایک سال میں ہم نے اس سے بجٹ خود بنانا ہے۔ میں گندھارا فنڈز سے میوزیم اور مقامات مقدسہ کو فعال کرنا چاہتا ہوں تاکہ اپنی محنت آپ کے تحت ہم بہتری کی طرف جا سکیں۔ میرا پانچ لاکھ لوگوں کو پہلے سال بلانے کا مقصد ایک اعشاریہ سات ملین ڈالر ملک میں لا کر معیشت میں حصہ ڈالنا ہے دوسرے سال یہ ڈبل ہو گا تیسرے سال اس سے بڑھے گا۔ ہم نے پی این سی اے کے پلیٹ فارم سے بھی اس مقصد کو مزید آگے لے جانا ہے اور گندھارا کلچر کو پروموٹ کرنا ہے۔اتھارٹی کے اندرویب پورٹل ، آرٹ ، نیشنل انٹرنیشنل میڈیا کا کردار اور دیگر ضروری معاملات کو شامل کیا ہے ، ہمیں زیادہ سے زیادہ اس کو پروموٹ کرنا ہے۔ ہم نے اخلاق اور انسانیت کو اس قدر بلند کرنا ہے کہ ہندوستان بھی سوچے کہ پاکستان میں ہندو کونسل کا چئیرمین پاکستان کا امیج بلند کر رہا ہے جو امن کا واضح پیغام ہے۔ میں آج یہ کہوں گا کہ 2027 میں عوام کے اعتماد اور آپ کے تعاون سے پاکستان حقیقی معنوں میں قاہد اعظم کا پاکستان بنے گا اور اگر رکاوٹ نہ ہوئی تو اسی سال یہ کامیابی مل سکتی ہے۔ ہمیں نفرتوں کو ختم کرنا ہوگا اور بڑی سوچ لیکر آگے بڑھنا ہوگا۔ ویزہ این او سی کو فعال کرنا ہوگا اور اس میں سیاسی و میڈیا کے کردار کی ان کے ساتھ کی ضرورت ہے۔ جن کے سر پر خدا کی رحمت ہو انہیں ناکامی نہیں ملتی ، اور رہنمائی ملتی ہے یہ کامیابی کا سفر ہے اور یہی مشن امن بھی ہے جو ملک پاکستان کیلئے ہے۔ اللہ بھی دلوں کی نیت پر انسان کے مقدر کا فیصلہ کرتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button