حکومت نے ایف آئی اے کو شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی، وزیر داخلہ
کراچی: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آڈیو لیک کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد حکومت نے ایف آئی اے کو شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شوکت ترین عمران خان کے بہکاوے میں آگئے تھے، ایف آئی اے نے آڈیو لیک کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ کی گرفتاری کی اجازت مانگی جو حکومت نے دے دی۔ عمران خان کیخلاف بھی جلد قانون حرکت میں آئے گا، عدالتوں سے فیصلے آنے کے بعد قوم کو اقدامات نظر آئیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’عمران خان قبل ازوقت انتخابات کا انعقاد اس لیے چاہتا ہے تاکہ اُس کے خلاف جاری کیسز کی تحقیقات رُک جائیں اور پھر مقدمات دب جائیں‘
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے، امن برقرار رکھنے،ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دن رات کوشاں ہیں، سی پیک سے پاکستان کا روشن مستقبل وابستہ ہے، غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنائی جارہی ہے ، عمران خان نے ہمیشہ انتقامی سیاست کی اور ملک دشمن پالیسیاں چلائیں۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کہا کہ شیخ رشید اپنی بکواس اور غیرضروری بیانات کی وجہ سے جیل میں ہے، اُس نے ایک بڑی جماعت کے سربراہ کے خلاف بیان دیا اور پھر مقدمہ درج ہونے پر عدالت بھی گیا، جس پر عدالت نے اُس کی درخواست کو مسترد کردیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوئی ہے مگر وفاق، صوبائی حکومتیں اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں اور ہم اس میں کامیابی حاصل کریں گے‘۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’گھٹیا گفتگو کرنے والے عمران خان نے ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر وہ ناکام ہوگیا، آج وہ الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں، آئین میں الیکشن پانچ سال بعد ہونے ضروری ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’عمران خان اپنے گھٹیا ایجنڈے کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لیے انا اور ضد پر کاربند ہے، پہلے اُس نے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کی کوشش کی مگر عوام نے اُسے ناکام کردیا‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’انتخابات کا انعقاد حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے، جب بھی الیکشن ہوں گے ہم لڑنے کیلیے تیار ہیں، مگر حکومت کی رائے یہ ہے کہ معاشی صورت حال بہتر ہونے اور اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر الیکشن ہونا چاہیے، اگر کوئی زبردستی اور دھونس دھمکی سے الیکشن کا مطالبہ کرے تو الیکشن کمیشن کو اُس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا استحقاق ہے‘۔