افغانستان میں شکست کے بعد را کے گروپس پاکستان میں دہشتگردی چاہتے ہیں، وزیر داخلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی شکست کے بعد اس کے گروپس پاکستان میں دہشتگردی چاہتے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افواج نے ہزاروں جانوں کی قربانی دیکر دہشتگردوں کو شکست دی، طالبان کیخلاف کامیابی حاصل ہوئی تو کچھ گروپ اکا دکا وارداتیں کر رہے ہیں، اسلام آباد میں دو دہشتگرد مارے گئے جس کا ٹی ٹی پی نے اعتراف بھی کیا، 11 فروری کو بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے گروپس اکٹھے ہوئے اور بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے) بنائی، بی این اے چھوٹا سا گروپ ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ حملے ہماری قوم کو اور مورال کو شکست نہیں دے سکتے، ٹی ٹی پی ہمارے ساتھ لڑےگی تو جواب دینگے، داعش سے مذاکرات نہیں ہوئے، ٹی ٹی پی کی شرائط ایسی سخت تھیں جو قبول نہیں کی جاسکتی تھیں، اس طرح بات چیت آگے نہ بڑھی، انہوں نے خود سیزفائر توڑا، اگر وہ قانون اور آئین کے جھنڈے تلے آنا چاہتے ہیں تو دروازے کھلے ہیں، لیکن اگر وہ لڑیں گے تو ان سےلڑا جائیگا، آج افغانستان میں پہلے جیسا پاکستان مخالف ماحول نہیں ہے، طالبان نے 42 عالمی فورسز سمیت بھارتی خفیہ ایجنسی را اور این ڈی ایس کو شکست دی اس کے بعد بعض ان کے چھوٹے گروپس پاکستان میں دہشتگردی کی فضا بنانا چاہتے ہیں، انہیں شکست فاش ہوگی۔
شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن اسلام آباد آناچاہتی ہےتوآجائے اور شوق پورا کرلے،یہ منہ اورمسورکی دال، عمران خان کی خوش نصیبی ہے کہ اسکو ایسی نالائق اپوزیشن ملی، عمران خان کی حکومت کہیں نہیں جارہی ، عمران خان کی حکومت اپوزیشن کی جڑوں میں بیٹھ گئی ہے، اگر آپ قانون کو ہاتھ میں لیں گے تو ہم آپ کو ہاتھ میں لیں گے، عمران خان کہیں نہیں جا رہے، اپوزیشن نے ٹریکٹر ٹرالی نہیں ریڑھا ریڑھی نکالی ہے، فنانس میں ان کے 12 لوگ کم تھے، عدم اعتماد میں 25 ووٹ کم ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں ہم جا رہے ہیں انکی عقل کام چھوڑ چکی ہے، نہ ہم جا رہے ہیں نہ آپ آرہے ہیں، اگر اپوزیشن نے کوئی ایسی غلطی کی کہ جس سے جمہوریت کا نقصان ہوا تو یہ انکا اپنا نقصان ہوگا، ان کے گلے میں ڈھول ڈال کر پیٹا جائے گا، اسی لیے انہیں چاہیے کہ 23 کی بجائے 24 یا 27 مارچ کرلیں، بلاول کے ساتھ مل کر آجائیں کوئی فرق نہیں پڑتا، او آئی سی کانفرنس ہورہی ہے آپ تھوڑاآگے یا پیچھے اپنی ریلی کرلیں۔

سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور دھماکے میں ہم ایک آدمی کے پیچھے ہیں، بہت قریب تو نہیں لیکن قدموں کی چاپ کے پیچھے چل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی اور صدارتی نظام کا بہت شور ہے ابھی تک یہ کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button