ڈسکہ ضمنی الیکشن میں حکومت کو شکست، مسلم لیگ (ن) کامیاب
سیالکوٹ: قومی اسمبلی حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) نے حکومتی جماعت کو شکست دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حلقے کے تمام 360 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آگئے جس کے تحت مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار ایک لاکھ 11 ہزار 220 ووٹ کے ساتھ فتح یاب ہوگئیں جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی 92 ہزار 12 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں کے نتائج موصول ہونے پر فارم 47 جاری کردیا۔
قبل ازیں این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے پرامن طور پر جاری رہی اور کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ضمنی انتخاب کے دوران حلقہ میں عام تعطیل کی گئی جب کہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ رینجرز اور پولیس کے دستوں کو تعینات کیا گیا۔ تین سو ساٹھ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جس میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا جب کہ شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر نے خود انتخاب کی نگرانی کی۔
خاتون بیلٹ پیپر لے کر بھاگ اٹھی
پولنگ اسٹیشن 89 پر خاتون ووٹر نے مہر لگانے کے بعد بیلٹ پیپر سمیت دوڑ لگا دی۔ خاتون پولنگ ایجنٹس نے پیچھے بھاگ کر خاتون کو پکڑ لیا۔ پولنگ کے عملے کی مداخلت پر خاتون نے بیلٹ باکس میں ووٹ ڈال دیا۔
لیگی ایم پی اے کی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی
الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود لیگی ایم پی اے ذیشان رفیق نے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ پولنگ اسٹیشن بوبکانوالہ میں پی ٹی آئی کارکنان نے لیگی ایم پی اے کی گاڑی کا گھیراؤ کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شدید نعرے بازی کی۔ موقع پر پولیس نے پہنچ کر لیگی ایم پی اے کو واپس جانے کی ہدایت کی۔
ریٹرننگ افسر کو خط
نوشین افتخار نے ریٹرننگ افسر کو خط لکھ کر کچھ پولنگ اسٹیشنز کے پریذائیڈنگ آفیسرز پر شبہات کا اظہار کیا۔ ریٹرننگ افسر این اے 75 نے مسلم لیگ ن امیدوار نوشین افتخار کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پریذائیڈنگ افسران کو فرائض کی انجام دہی میں منصفانہ اور ذمہ دارانہ رویہ رکھنے کی خصوصی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں تمام انتخابی عوامل کی سختی سے نگرانی کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ فروری میں سیالکوٹ کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات ہوئے، فائرنگ کے ایک واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے جب کہ 20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتہ ہوگئے تھے جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے۔
حلقہ میں ہنگامہ آرائی کے بعد الیکشن کمیشن نے نتائج روکتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی حلقہ میں دوبارہ الیکشن کا حکم دیا۔
رانا ثنا کا 10 ہزار ووٹوں کی برتری کے ساتھ فتح کا دعویٰ
دریں اثنا مسلم لیگ نے ڈسکہ الیکشن میں اپنی فتح کا دعوی کردیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہم 10 ہزار ووٹوں کی برتری کے ساتھ جیت چکے ہیں۔