روسی وزیر خارجہ کی وزیراعظم، آرمی چیف و دیگر سے ملاقاتیں، باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال
پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، جہاں دو طرفہ تعلقات کے فروغ، علاقائی اور عالمی امن سمیت افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے دفتر خارجہ میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیت کو اسپیشل عسکری آلات بھیجنے سمیت مستحکم کرنے کے لیے تیار ہے’ تاہم انہوں نے آلات کے حوالے سے وضاحت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عربین مون سون میری ٹائم ڈرل کی طرح ایڈیشنل جوائنٹ ملیٹری مشقیں کرنے پر بھی معاہدہ ہو گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات نئی جہت اختیار کررہے ہیں اور نئی بلندیوں کی طرف جا رہے ہیں، روس کے ساتھ کثیر الجہتی مضبوط تعلقات استوار کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ روسی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا اور اس حوالے سے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ نارتھ ساؤتھ گیس منصوبے کے جلد انعقاد کے خواہاں ہیں، دونوں ملک اب گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بات چیت کررہے ہیں اور جیسے ہی اس پر دستخط ہوں گے تو منصوبے پر کام آغاز کردیا جائے گا، روس اور پاکستان کے درمیان تعلقات باہمی فائدے پر مبنی اور تعمیری ہیں۔
سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو 50 ہزار خوراکیں فراہم کی ہیں اور مزید ایک لاکھ 50 ہزار خوراکیں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ہم کورونا ویکسین کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات
بعد ازاں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی، جہاں پاک-روس دوطرفہ تعلقات اور علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس حوالے سے وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کے سیاسی حل کی ضرورت ہے، روس سے تجارت، ریلوے، ہوا بازی سمیت دیگر شعبہ جات میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔
وزیر اعظم نے جون میں بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کا ذکر کیا، جہاں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جانے کی خواہش پر زور دیا تھا۔
وزیر اعظم نے ایک اہم خارجہ پالیسی کی ترجیح کے طور پر روس کے ساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور دوطرفہ تعلقات میں استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا جس میں تجارت، توانائی، سلامتی اور دفاع میں گہرا تعاون شامل ہے۔
انہوں نے پاکستان اسٹریم (شمالی جنوب) گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے مطلوبہ قانونی عمل کو تیزی سے مکمل کرنے اور جلد از جلد کام شروع کرنے کے پاکستان کا عزم دہرایا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں توانائی، صنعتی جدت، ریلوے اور ہوا بازی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ رواں سال کے آخر میں ماسکو میں ہونے والے بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) اس تناظر میں مخصوص تجاویز اور منصوبوں کو قریب سے پیش کریں گے۔
وزیر اعظم نے روس کو کورونا ویکسین بنانے پر مبارک باد پیش کی جبکہ ملاقات میں کووڈ-19 کے باعث درپیش صحت اور معاشی چیلنج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعظم نے افغان تنازع کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل نکالنے پر زور دیا اور ماسکو میں حالیہ اجلاس کے ذریعے افغان امن عمل کو فروغ دینے میں روس کی کوششوں کو سراہا۔
وزیراعظم عمران خان نے روسی وزیر خارجہ کو بھارت کے کشمیر پر غیر قانونی قبضے (مقبوضہ جموں و کشمیر) کی صورت حال سے بھی آگاہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کی ضرورت سمیت جنوبی ایشیا میں قیام امن اور سلامتی کے امور پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔
اعلامیے مطابق اجلاس میں مغربی ایشیا، خلیج، مشرق وسطیٰ اور ایشیا بحر الکاہل کے خطے کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعظم نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقات
اس قبل پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جہاں دفاعی اور علاقائی سلامتی کے لیے تعاون سمیت افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی اسٹاف سے ملاقات کی’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور سمیت دفاعی اور سیکیورٹی تعاون، علاقائی سیکیورٹی اور خاص کر افغان امن عمل زیر بحث آیا’۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ روسی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے کاؤشوں، خاص کر افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کردار کا اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت پر ہیں اور کئی شعبوں میں جاری رہیں گے۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کی قدر کرتا ہے اور باہمی عسکری تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے تمام اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔
آرمی چیف نے کہا کہ کسی ملک کے لیے ہمارے جارحانہ عزائم نہیں ہیں اور خودمختار مساوات اور باہمی ترقی کی بنیاد پر باہمی تعاون کے علاقائی فریم ورک کی جانب کام جاری رکھے گا۔