اسپرین کا استعمال کورونا کے مریضوں میں انتہائی مفید ثابت
واشنگٹن: ایک صدی سے استعمال ہونے والی جادوئی دوا اسپرین کا ایک اور فائدہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے سامنے آیا ہے، اسپرین ایسے مریضوں میں میں آئی سی یو تک منتقلی اور وینٹی لیٹر کی شرح کم کرنے کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں دم توڑنے کی شرح کم کرسکتی ہے۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسپرین میں شاید پھیپھڑوں کا تحفظ کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔ یہاں کے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے خون میں لوتھڑے بننے کا رحجان پوری دنیا میں دیکھا گیا ہے اور اسپرین عین اسے معاملے کو روکتی ہے۔ اس ضمن میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے مریضوں کو اسپرین کی کم مقدار باقاعدگی سے دی گئی۔
جامعہ سے وابستہ نائب پروفیسر جوناتھن چو نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسپرین کی کم خوراک کووڈ 19 کے مریضوں کے کم اموات کے درمیان ایک تعلق موجود ہے۔ اس ضمن میں لگ بھگ 400 سے زائد مریضوں پر آزمائش کی گئی جو مارچ سے جولائی 2020ء تک امریکا کے مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے تھے۔
جن سیکڑوں مریضوں کو اسپرین دی گئی ان میں اسپرین نہ کھانے والوں کے مقابلے میں مشینی وینٹی لیٹر پر جانے کی شرح 44 فیصد، آئی سی یو میں داخلے کی شرح 43 فیصد اور ہسپتال میں موت کی شرح 47 فیصد تک کم تھی۔ یہ حوصلہ افزا نتائج تحقیقی جرنل میں شائع کیے گئے ہیں۔
اس طرح بہت حد تک کہا جاسکتا ہے کہ کورونا وائرس سے بیمار ہونے والے افراد کی بڑی تعداد اگر اسپرین کا استعمال جاری رکھے تو اس سے بہت فوائد مل سکتے ہیں۔