دوسرے ممالک کوویکسین فراہم کرنا امریکا کا اخلاقی فرض ہے، طبی ماہرین
واشنگٹن: امریکا نے کووڈ-19 کی ایک ارب ویکسین ذخیرہ کرلی ہیں، تاہم طبی اخلاقیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک خصوصا ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فراہمی امریکا کا اخلاقی فرض بنتا ہے۔
امریکا ادارے سی این ین کے ساتھ گفتگو میں ماہرین اخلاقیات کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے بھارت اور دیگر ترقی پذیر خطوں میں پھیلاؤ مد نظررکھتے ہوئے رواں ہفتے ہی امریکا نے آسٹرا زینیکا ویکسین کی 60 ملین خوراکیں دوسرے ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن یہ سمندر میں سے چند قطرے نکالنے کے مترادف ہے۔ امریکی حکومت کورونا وائرس کی ایک ارب سے زائد خوراک خریدنے کا معاہدہ کرچکی ہے۔ جس سے امریکا کی پوری آبادی کی دو مرتبہ ویکسینیشن کی جاسکتی ہے اس کے بعد بھی ویکسین کا اچھا خاصا ذخیرہ بچ جائے گا۔
ریاست ہوسٹن کے یوٹی ہیلتھ میک گورن میڈیکل اسکول کے اسسٹنٹ پروفیسر اور بایو ایتھیسٹ کیشا رے نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ یہ امریکا کی اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ ان خوراکوں کو دوسرے ممالک کے ساتھ بھی شیئر کرے، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ امریکا میں اب یہ وبا نسبتا قابو میں ہے جب کہ بھارت جیسے ملک میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اسپتالوں میں مریضوں کا سونامی دیکھتے مجھے یقین ہے کہ امریکا پر دوسرے ممالک کے ساتھ ویکسین شیئر کرنے کی’ اخلاقی پابندی‘ عائد ہوتی ہے، خصوصا ایسے ممالک کے ساتھ جنہیں ہم غریب یا ترقی پذیر ممالک تصور کرتے ہیں۔
ایمرائے یونیورسٹی کے مرکز برائے اخلاقیات کی ایسوسی ایٹ دائریکٹر کیتھی کنلا نے سی این این کو بتایا کہ اخلاقی تناظر میں ہر کسی کو کووڈ -19 سے تحفظ تک رسائی کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک کے پاس ویکسین کا فقدان ہیں کیوں کہ ان کی صحت عامہ کے شعبے میں خریداری کی قوت کم ہے۔