چقندر کا رس، دماغ اور دل کو فائدہ پہنچاتا ہے؛ لیکن کیسے؟
ایکسیٹر: برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ لال چقندر کا رس ہمارے جسم میں خون کے بہاؤ اور دماغی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے، لیکن منہ میں موجود صحت بخش جراثیم اس کام میں سب سے زیادہ مدد کرتے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ اب تک پیٹ میں پائے جانے والے مفید اور مضر، دونوں طرح کے جرثوموں (بیکٹیریا) پر خاصی تحقیق ہوچکی ہے لیکن منہ کے جرثوموں نقصاندہ پہلوؤں ہی کا جائزہ لیا گیا ہے جبکہ ان کی افادیت ہمارے لیے بڑی حد تک نامعلوم ہے۔
یہ جاننے کےلیے ایکسیٹر یونیورسٹی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے 70 سے 80 سال کے تیس رضاکار کو تحقیق میں شریک کیا۔
ان میں سے نصف بزرگوں کو دس دن تک روزانہ سرخ چقندر (بِیٹ رُوٹ) کے خالص اور اصلی رس کا تقریباً ایک گلاس پلایا جبکہ باقی نصف بزرگوں کو پلائے گئے رس میں سے اس کے اہم غذائی اجزاء الگ کیے جاچکے تھے، تاہم وہ دیکھنے میں سرخ چقندر کے اصل رس جیسا ہی لگتا تھا۔
دس دن گزرنے کے بعد جب ان تمام بزرگوں کے دل، رگوں اور دماغ کی صحت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ سرخ چقندر کا اصل اور خالص رس پینے والے بزرگوں میں رگوں کے اندر خون کا بہاؤ بہتر تھا جس کا دل کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑ رہا تھا۔ صرف یہی نہیں بلکہ اِن بزرگوں کی دماغی صحت بھی نمایاں طور پر بہتر رہی۔
اسی تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ منہ میں پائے جانے والے مفید جراثیم، چقندر میں وافر مقدار میں موجود غیر نامیاتی نائٹریٹ مرکبات کو نائٹرک ایسڈ میں تبدیل کرتے ہیں جو نہ صرف ہمارے دل اور خون کی رگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ دماغی و اکتسابی صلاحیتوں کےلیے بھی بہت مفید ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’ریڈوکس بائیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے منہ کے جرثوموں کی افادیت واضح ہوئی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر سرخ چقندر سے کوئی طبّی مسئلہ نہ ہو تو بزرگ افراد اس کے خالص رس کا صرف ایک گلاس روزانہ پی کر اپنے دل و دماغ کی صحت بہتر رکھ سکتے ہیں۔