کیا غذا محفوظ کرنے والا یہ مادہ ہمیں بیماریوں کے خلاف کمزور بنا رہا ہے؟

واشنگٹن: امریکا میں ایک وسیع مطالعے کے بعد سائنسدانوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ غذائی مصنوعات کو لمبے عرصے تک محفوظ بنانے والا ایک عام کیمیائی مادّہ، انسان کے قدرتی دفاعی نظام کو نقصان پہنچا کر انہیں بیماریوں کے خلاف کمزور کرسکتا ہے۔

اس مادّے کا نام ’’ٹرٹ بیوٹائل ہائیڈروکینون‘‘ (TBHQ) ہے جس کی بہت معمولی مقدار تقریباً ہر اُس غذائی مصنوعہ (فوڈ پروڈکٹ) میں موجود ہوتی ہے جسے لمبے عرصے تک محفوظ رکھنا مقصود ہوتا ہے۔

قدرتی غذاؤں میں شامل کیے گئے مصنوعی مادّوں کے ہماری صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟ یہ جاننے کےلیے ’’اینوائرونمنٹل ورکنگ گروپ‘‘ (ای ڈبلیو ایچ) کے ماہرین نے ایسے 63 مادّوں کا جائزہ لیا جو 2018 سے 2020 کے دوران امریکا میں زیادہ فروخت ہونے والی دس غذائی مصنوعات میں شامل تھے۔
ان 63 مادّوں میں ’’ٹی بی ایچ کیو‘‘ کے انسانی امنیاتی نظام (امیون سسٹم) پر ممکنہ منفی اثرات خاصے نمایاں انداز میں سامنے آئے ہیں۔

امنیاتی نظام ہی وہ قدرتی دفاعی نظام ہے جو ہر وقت، بہت خاموشی سے بیماریوں کے خلاف لڑتا رہتا ہے اور یوں ہمیں اکثر اوقات بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے۔

تاہم اگر اس نظام کو نقصان پہنچ جائے یا اس میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو وہ صحت کے متعدد مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

بہت سے عام کیمیکلز (کیمیائی مرکبات) ہمارے امنیاتی نظام میں خرابیاں پیدا کرتے ہیں جنہیں مجموعی طور پر ’’امنیاتی زہر آلودگی‘‘ (امیونو ٹاکسی سٹی) کہا جاتا ہے۔

ان خرابیوں کے نتیجے میں عارضی یا مستقل طور پر مختلف مسائل جنم لے سکتے ہیں؛ جیسے کہ حد سے زیادہ حساسیت، طویل مدتی سوزش/ درد، امنیاتی نظام میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہوجانا، اور امیون سسٹم کا خود اپنے ہی جسم کے پٹھوں کو نقصان پہنچانا وغیرہ۔

تحقیقی مجلّے ’’انٹرنیشنل جرنل آف اینوائرونمنٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس مطالعے میں ٹی بی ایچ کیو اور امنیاتی زہر آلودگی میں مضبوط تعلق سامنے آیا ہے، بالخصوص امیون سسٹم کمزور ہونے کے حوالے سے۔

اسی تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا امریکا میں غذا و ادویہ کے مرکزی ادارے ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ کو مشورہ ہے کہ غذائی مصنوعات کی تیاری اور پیکنگ میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادّوں پر امنیاتی زہر آلودگی کی مناسبت سے نظرِ ثانی کی جائے تاکہ ان کےلیے نئی حفاظتی مقداروں یا ممکنہ پابندیوں کا تعین کیا جاسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button