نوجوان نے اپنی منگیتر اور محبوبہ سے بیک وقت شادی کرلی

جکارتہ: انڈونیشیا میں 20 سالہ کوریک اکبر کی شادی میں اس وقت عجیب و غریب صورتِ حال پیدا ہوگئی کہ جب اس کی محبوبہ بھی وہاں آ پہنچی اور نوجوان سے مطالبہ کرنے لگی کہ وہ اس سے بھی شادی کرے۔

چند روز قبل انڈونیشین سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والے اس واقعے کا پس منظر یہ ہے کہ وہاں سینٹرل لومبوک ریجنسی کے علاقے میں کوریک اکبر کا معاشقہ 2016 سے یوانیتا نامی ایک دوشیزہ سے جاری تھا لیکن اس کے گھر والے یہ بات نہیں جانتے تھے۔

لہذا انہوں نے اکبر کی منگنی ایک اور لڑکی، کوتیماہ سے کرنے کے بعد شادی کی تاریخ بھی طے کردی۔
کوتیماہ نے خوشی خوشی اپنی منگنی اور شادی کی پوسٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی جس کے ساتھ اس نے کوریک اکبر کو بھی ٹیگ کردیا۔ اس طرح یہ خبر یوانیتا تک بھی پہنچ گئی، البتہ وہ بالکل خاموش رہی۔

لیکن جس وقت اکبر کی تقریبِ نکاح جاری تھی، یوانیتا بھی وہاں پہنچ گئی اور اکبر سے جھگڑنے لگی۔

اس کا کہنا تھا کہ وہ اکبر کو پرانا تعلق ختم کرنے نہیں دے گی بلکہ اس سے شادی کرکے ہی رہے گی؛ چاہے وہ اس کی دوسری بیوی ہی کیوں نہ بنے۔

اس سے پہلے کہ صورتِ حال قابو سے باہر ہوتی، کوریک اکبر کی منگیتر کوتیماہ نے سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا اسے یوانیتا کے اکبر کی دوسری بیوی بننے پر کوئی اعتراض نہیں۔

اگلے چند گھنٹوں میں اہلِ خانہ کی مشاورت سے یہ مسئلہ بخوبی حل ہوگیا اور شادی کی ایک ہی تقریب میں اس نوجوان کی دو بیویاں بن گئیں۔

یہ طے پایا کہ اکبر اپنی دونوں بیویوں میں سے ہر ایک کو 17 لاکھ 50 ہزار انڈونیشی روپیا (تقریباً 20 ہزار پاکستانی روپے) بطور حق مہر ادا کرے گا۔

انڈونیشین میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی خبروں کے مطابق، کوریک اکبر فی الحال بیروزگار ہے اور اپنی قسمت آزمانے کےلیے ملائیشیا جارہا ہے۔ البتہ اس نے اپنے گھر والوں کی ذمہ داری اپنی دونوں بیویوں کو سونپ دی ہے۔

کوتیماہ اور یوانیتا نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہیں بلکہ وہ اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں اس کے تمام گھر بار کی ذمہ داری اٹھانے کےلیے بھی تیار ہیں۔

اس انوکھی ’’دوہری شادی‘‘ پر انڈونیشین سوشل میڈیا میں گرما گرم بحث رہی اور اکثر لوگوں نے اسے ایک غلط قدم قرار دیا۔

اس بارے میں خود اکبر کا کہنا ہے کہ اس نے جو مثال قائم کی ہے، اس کی تقلید نہ کی جائے کیونکہ ایک ساتھ دو بیویوں کو سنبھالنا بے حد مشکل کام ہے، خاص کر کسی بیروزگار کےلیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button