لاہور نیو انار کلی بازار میں دھماکے سے بچے سمیت 2 افراد جاں بحق، 29 زخمی

لاہور: نیو انارکلی بازار میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 2 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوئے، پولیس نے شک کی بنیاد پر کچھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

لاہور کے علاقے نیو انارکلی میں پان منڈی کے قریب خوف ناک دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

دھماکا اتنا زوردار تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور وہاں کھڑی کئی موٹرسائیکلوں کو آگ لگ گئی۔ ابتدائی طور پر اسے سلنڈر دھماکا کہا گیا تاہم بعد ازاں اس کے بم دھماکا ہونے کی اطلاع سامنے آئی۔ بم ایک موٹرسائیکل میں نصب تھا اور دھماکے کے بعد زمین میں گڑھا پڑ گیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں فوراً جائے وقوعہ پر پہنچیں جب کہ سینئر پولیس افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔

جاں بحق افراد کی شناخت ابصار اور رمضان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ رمضان نامی شخص قریبی دکان پر ملازم تھا جبکہ ابصار کی عمر 9 سال تھی جس کی والدہ بھی زخمی ہیں۔

زخمیوں میں خواتین شامل

دھماکے میں تین خواتین سمیت 23 افراد زخمی ہیں جن میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں 30 سالہ عدیم شجاع، 40 سالہ جمیل عبداللہ، ردا خالد، نبیلہ اور نشا شامل ہیں ۔ نشا جاں بحق بچے ابصار کی والدہ ہیں اور اس گھرانے کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے۔ دو زخمی خواتین کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے میو اسپتال منتقل کیا گیا۔

لاہور میں ہائی الرٹ

سی سی پی او فیاض احمد دیو نے پولیس کو موقع پر ریسکیو کارروائیوں میں مدد دینے کی ہدایت کی ہے۔ لاہور کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر محمد عابد خان نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی بڑھانے اور چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے عمل کو مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی

وزیر اعظم عمران خان نے لاہور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی اور پنجاب حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انار کلی میں دھماکہ ایک بج کر چالیس منٹ پر ہوا اور پولیس کو چار منٹ بعد کال موصول ہوئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو ابتدائی رپورٹ پیش

آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا پلانٹڈ ڈیوائس کا تھا، جس سے عمارت اور 8 موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچا۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 29 افراد زخمی اور02 جاں بحق ہوئے، پولیس ہیلپ لائن پر ایک بج کر چوالیس منٹ پر کال موصول ہوئی جس کے فوری بعد لاہور پولیس سمیت انتظامیہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس،فرانزک ایجنسیوں،حساس ادارے جائے وقوعہ پر موجود ہیں، جو موٹرسائیکل میں بارودی مواد نصب کرنے کے حوالے سے بھی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش کررہے ہیں۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے کے فوری بعد لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہیں، بعض مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا جن سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button