چیئرمین نیب جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع، صدر نے آرڈیننس جاری کردیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب بیورو ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا ہے۔ جس کے تحت نئے چیئرمین کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین جاوید اقبال اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ نئے نیب آرڈیننس میں فیصلہ سازی کے اہم ادارے نیب کی گرفت سے باہر ہوگئے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیئے ہیں۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے نام سے جاری ہونے والے اس آرڈیننس کے تحت نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔ موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی ہے۔ جب کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے پرانے چیئرمین بھی امیدوار ہو سکتے ہیں۔

آرڈیننس میں چیئرمین نیب کیلئے ناقابل توسیع لفظ ختم کر دیا گیا اور مدت ملازمت مکمل ہونے پر موجودہ چیئرمین کو 4 سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا جا سکتا ہے، جب کہ چیئرمین نیب صدر مملکت کو تحریری استعفیٰ بھجوا سکتے ہیں۔

مسودے کے مطابق صدر مملکت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے چیئرمین نیب تعینات کریں گے۔ نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی پر متفقہ فیصلہ نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا، تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا

نئے آرڈیننس کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہوگا، جب کہ چیئرمین نیب کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل سنے گی۔

آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت جتنی چاہیں ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔ آرڈیننس کے تحت صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، ججز کا تقرر 3 سال کےلیے ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت تمام جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے، صرف احتساب عدالت کے پاس ضمانت یا ملزم کی رہائی کا اختیار ہو گا۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ نیب ملزم کوکرپشن کی رقم کے مساوی زر ضمانت جمع کرنے پر ضمانت مل سکے گی اور احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے کیس نمٹائے گی۔ نئے آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل کی مشاورت سے ریفرنس دائر کریں گے جب کہ ریفرینس ملک بھر میں کسی بھی احتساب عدالت میں دائر کیا جاسکے گا۔ احتساب عدالت کو شہادت ریکارڈ کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی اجازت ہوگی۔

آرڈیننس کے مطابق نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ، کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔

آرڈیننس کے مطابق قواعد کی بے ضابطگی کے حوالے سے عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار سےباہر ہوں گے، اس سے قبل وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری دی، کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی، منظوری کے بعد نیب آرڈیننس کا مسودہ صدر مملکت کو ارسال کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق ہو گیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button