مجھ پر کیسز کی وجہ سے فلم انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، اداکارہ میرا

لاہور: اداکارہ میرا نے ان پر بنائے جانے والے کیسز کو پاکستان فلم انڈسٹری کے زوال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر کیسز کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار بھاگ گئے۔

اداکارہ میرا نے سیشن کورٹ لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر مجھ پرکیسز نہ بنتے تو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری آنی تھی۔ لیکن کیسز کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کار بھاگ گئے۔

اداکارہ میرا نے کہا مجھ پر کیسز کی وجہ سے پاکستان فلم انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ اگر مجھ پر یہ کیسز نہ ہوتے تو بہت ساری فلمیں سیٹ پر ہوتیں اور انڈسٹری بھی شاید بند نہ ہوتی۔
اداکارہ میرا نے کہا فلم انڈسٹری کے لیے جو فنڈنگ پاکستان میں آنی تھی، جن سرمایہ کاروں نے یہاں پیسہ لگانا تھا اور جو بزنس کمیونٹی پاکستان فلم انڈسٹری کو سپورٹ کرتی تھی وہ سب پیچھے ہٹ گئے۔

صحافی نے اداکارہ میرا سے سوال پوچھا اس وقت عمران خان حکومت میں ہیں آپ ان سے کیا درخواست کریں گی۔ تاہم میرا نے حسب عادت اس سوال کا جواب دینے کے بجائے اپنی ہی باتیں کرنی شروع کردیں اور کہا فلم میں عکس بند ہونے والے سین صرف جھوٹ ہوتے ہیں۔

اداکارہ نے کہا فلم کی عکس بندی میں پیار محبت، لو اسٹوری یہ سب دکھایا جاتا ہے لیکن سب جھوٹ ہوتا ہے۔ ہم جب شوٹنگ کرتے ہیں تو ہم جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں لہذا آپ شوٹنگ کو حقیقی زندگی کے ساتھ نہیں جوڑ سکتے۔

میں دس سال سے کہہ رہی ہوں کہ شوٹنگ کے دوران ہم صرف جھوٹ بولتے ہیں۔ میں ایکٹنگ کرتی ہوں جس کا مطلب ہے جھوٹ بولتی ہوں۔

دراصل اداکارہ میرا نے سیشن کورٹ لاہور میں فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے اور عتیق الرحمان کے نکاح کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دونوں نے ایک ساتھ شوٹ میں اکھٹے کام کیا تھا جس میں میرا اور عتیق الرحمان کا نکاح کا سین بھی ریکارڈ کیا گیا اور عتیق الرحمان نے اسی فوٹیج کو شادی کی فوٹیج قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ فیملی کورٹ نے اداکارہ میرا کو عتیق الرحمان کی بیوی قرار دیا تھا۔ تاہم اداکارہ میرا نے فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کررکھی ہے۔ اداکارہ میرا نے اپیل میں موقف اختیار کیا کہ انہوں نے عتیق الرحمان سے نکاح نہیں کیا۔ عتیق الرحمان نے فیملی کورٹ کو گمراہ کیا۔ فیملی کورٹ نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنایا لہذاعدالت فیملی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button