اب آئی فون ڈپریشن اور دماغی تنزلی کو بھی شناخت کرسکے گا

سان فرانسسكو: ایپل کمپنی نے امید ظاہرکی ہے کہ بہت جلد ان کا فون استعمال کرنے والے میں ڈپریشن، بےچینی اور دماغی کمزوری یا تنزلی کی تشخیص کی جاسکے گی اور اس پر ابتدائی تجربات بھی کئے گئے ہیں۔

اگرچہ اس میں معلومات اور شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔ اس ضمن میں چہرے کی شناخت، آواز، نیند، دل کی دھڑکن، نیند اور دیگر کیفیات کا جائزہ لیا جائے جس کے لیے مختلف ٹولز بنائے جارہے ہیں۔ ایپل کے مطابق دماغی کیفیات کی شناخت کے لیے چلنے کے انداز اور سانس لینے کے عمل کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسمارٹ فون پر الفاظ کی ٹائپنگ اور اس کی رفتار کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔

اس ضمن میں ایپل نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (یوسی ایل اے) سے اشتراک کیا ہے۔ دوسری جانب ادویہ ساز کمپنی بایوجین دیگر کم شدت کی دماغی امراض کا جائزہ بھی لے گی۔ یوسی ایل اے کے پروگرام کو ’سی بریز‘ اور بایوجین کے اشتراک کے منصوبے کو ’پائی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم یہ ساری معلومات ایپل کے کسی کلاؤڈ یا ڈیٹا سرور کو نہیں بھیجی جائے گی۔
اس کی باضابطہ آزمائش اگلے برس سے شروع ہوگی جس میں یوسی ایل اے کے ماہرین 3000 افراد کا جائزہ لیں گے ۔ اگلے دو برس میں بایوجین 20 ہزار افراد کا ڈیٹا لے گی ان میں سے نصف یعنی دس ہزار افراد ایسے لئے جائیں گے جو کسی نہ کسی ذہنی عارضے کے شکار ہوں گے لیکن ان میں مرض کی شدت کم ہوگی۔

تو لگ بھگ 23000 افراد کے ڈیٹا پر الگورتھم اور سافٹ ویئر بنائے جائیں گے۔ لیکن ایپل نے کہا ہے کہ یہ ابھی صرف شروعات ہیں اور اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ایپل نے اعتراف ضرور کیا ہے کہ اب وہ آئی فون کو دماغی امراض کی شناخت کے لیے ضرور استعمال کریں گے۔

کچھ عرصے قبل ایپل ہیلتھ یونٹ کے سی ای او جیف ولیمز نے اپنے ملازمین سے کہا تھا کہ دنیا بھر میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کی شرح بلند ہورہی ہے اور اس ضمن میں ان کی کمپنی سنجیدہ کوشش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button