چین اور امریکا میں کورونا سے پہلی موت ایک ہی دن ہوئی، انکشاف

ارکنساس: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے پہلی موت 9 جنوری 2020 کو ہوئی، جبکہ ٹھیک اسی دن چین میں بھی ناول کورونا وائرس سے موت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔

نیوز سائٹ ’’دی مرکری نیوز‘‘ نے امریکا میں سینٹر فار ڈِزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے تک اس ادارے کے ڈیٹابیس میں کورونا وائرس سے امریکا میں ہونے والی پہلی موت کی تاریخ 6 فروری 2020 تھی۔

البتہ، تازہ ترین اپ ڈیٹ میں ایک نئے کیس ریکارڈ کی شمولیت سے یہ تاریخ مزید پیچھے کرکے 9 جنوری 2020 کردی گئی ہے؛ اور یہ عین وہی دن ہے کہ جب چین میں ناول کورونا وائرس سے پہلی موت رپورٹ ہوئی تھی۔
ایک اور امریکی ویب سائٹ ’’لائیو سائنس‘‘ نے بھی مختلف ذرائع سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے ان 78 سالہ خاتون کا نام لوول براؤن تھا اور وہ امریکی ریاست کنساس کے شہر لیون ورتھ کی رہائشی تھیں۔

لائیو سائنس کے مطابق، مذکورہ خاتون میں دسمبر 2019 کی کرسمس سے پہلے ہی سانس کی تکلیف اور منہ کا ذائقہ ختم ہونے سمیت ایسی تمام علامات نمودار ہوچکی تھیں جنہیں بعد ازاں ناول کورونا وائرس سے منسوب کیا گیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ لوول براؤن اپنی زندگی کے آخری چند مہینوں میں امریکا تو کیا، اپنے شہر تک سے باہر نہیں گئیں۔ البتہ مختلف دائمی امراض کی بناء پر وہ وقفے وقفے سے اپنے ڈاکٹر کے پاس ضرور جایا کرتی تھیں۔

یہ بات بھی پراسرار ہے کہ آخر ڈیڑھ سال بعد ان خاتون کے مرنے کی وجہ کیوں اور کس لیے تبدیل کی گئی ہے؟

واضح رہے کہ حالیہ ’’کووڈ 19‘‘ عالمی وبا کی ابتداء سے متعلق امریکا اور چین میں شدید تنازعہ جاری ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو چین میں کورونا وائرس کی ابتداء اور اس وائرس کی تجربہ گاہ میں تیاری کے مفروضے کی چھان بین کرنے کی ذمہ داری ہوئی ہے۔

اس کے جواب میں چین کا امریکا سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے ہاں سے کورونا وبا کی ابتداء پر کام کرے کیونکہ یہ وائرس ممکنہ طور پر امریکی سیاحوں کے ساتھ چینی شہر ووہان تک پہنچا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button