ڈینگی کا پھیلاؤ کم کرنے والا بیکٹیریائی تجربہ 77 فیصد کامیاب

مشرقی آسٹریلیا: مچھروں سے پھیلنے والےجان لیوا امراض میں ڈینگی شامل ہے۔ اب ایک تجربے سے اس کے پھیلاؤ کو 77 فیصد کم کرنے میں زبردست کامیابی ملی ہے۔

دوہرے اندھے (ڈبل بلائنڈ) مطالعے میں ماہرین نے مچھروں میں وولبیکیا بیکیٹریا متعارف کرایا جو ڈینگی وائرس سے لڑنے اور اسے تلف کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی تجرباتی آزمائش انڈونیشیا میں کی گئی اور 27 ماہ تک یہ تجربہ چلتا رہا۔ اس دوران جو نتائج سامنے آئے، ان میں پہلے کے مقابلے میں ڈینگی کا پھیلاؤ 77 فیصد تک کم رونما ہوا۔

موناش یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے یہ کام کیا ہے اور ان کے مطابق یہ محفوظ، دیرپا اور بہت مؤثر طریقہ ہے جس کی بدولت ڈینگی کو قابو کیا جاسکتا ہے۔ تجربے سے وابستہ پروفیسر کیمرون سائمنز کہتے ہیں کہ وولبیکیا کو پوری دنیا میں متعارف کرانا بہت آسان ہے۔
وولبیکا بیکٹیریا مچھروں کو چھوڑ کر کئی اقسام کے کیڑوں اور جانوروں میں پایا جاتا ہے۔ جب اسے ڈینگی پھیلانے والی مادہ مچھر کی ایک قسم ایڈیز ایجپٹائی میں متعارف کرایا گیا تو وہ ایک سے دوسری نسل تک پھیلتا چلا گیا اور اس طرح کچھ ماہ میں اس بیکٹیریا کے حامل مچھروں کی بڑی تعداد پیدا ہوگئی۔ وولبیکیا قدرتی طور پر ڈینگی وائرس کو ختم یا کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طرح ڈینگی پھیلانے سے عاجز مچھروں کی ایک پوری نسل پیدا ہوئی جو انسانوں کو کاٹ تو سکتی ہے لیکن وائرس داخل نہیں کرسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈینگی سے بچاؤ کے ایک مفید طریقے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

آسٹریلوی ماہرین نے بہت سارے ایڈیز ایجپٹائی مچھروں کی مادہ کو لیا اور ان میں وولبیکیا وائرس داخل کیا۔ اس مشکل اور صبرآزما کام کے بعد تمام ماداؤں کو ماحول میں چھوڑ دیا گیا۔ اس طرح ڈینگی کے موسم میں گزشتہ وبا کے مقابلے میں 77 فیصد کم لوگ متاثر ہوئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مچھروں میں ڈینگی وائرس دم توڑ چکا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button