بھارت میں کالی کے بعد’’سفید اورزرد پھپھوندی‘‘کی وبا سراٹھانے لگی

ممبئی: بھارت میں کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کوکالی کے بعد ’سفید اور زرد پھپھوندی‘ نے اپنا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔

کورونا نے پوری دنیا میں تباہی کی نئی داستانیں رقم کی لیکن کورونا سے ہونے والی جس تباہی کا سامنا بھارت کر رہا ہے، اس کی نظیر نہیں ملتی، بھارت میں اس وائرس نےاپنی ہیئت تبدیلی کی جسے کووڈ-19 ’انڈین ویریئنٹ‘ کا نام دیا گیا، پھر شاد و نادر پائی جانے والی بیماری ’ کالی پھپھوندی‘ بھارتیوں خصوصا کوروناسے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو آنکھوں سے محروم کر رہی ہے، لیکن تباہی کا یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

بھارتی ریاست ناگ پورمیں فنگس( پھپھوندی) کی نئی اقسام’ سفید اور زرد پھپھوندی‘ نے کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو اپنے شکنجے میں کسنا شروع کردیا ہے۔

سیفد پھپھوندی کالی پھپھوندی کی نسبت زیادہ ہلاکت خیز ہے کیوں کہ یہ جسم کے دوسرے حصوں کی نسبت پھیپھڑوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ یہ پھپھوندی پھیپھڑوں کے علاوہ اعضائے رئیسہ، دماغ، گردوں، آنتوں، معدے اور آنتوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

سفید پھپھوندی کی علامات کورونا کی علامات سے ملتی جلتی ہیں، مریض پھپھڑے متاثرہونے کی وجہ سے سینے میں درد، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کا سامناکر سکتا ہے جب کہ کچھ مریضوں میں سفید پھپھوندی سر درد، انفیکشن اور سوجن کا سبب بھی بنتی ہے۔

جب کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں ’ زرد پھپھوندی ‘ کے کیسز بھی سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ، جو کہ کالی اور سفید پھپھوندی سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’زرد پھپھوندی‘ انسانی جسم کے اندرونی اعضا کو اپنا نشانہ بناتی ہے، اس کی علامات میں زخموں کا دیر سے بھرنا، پیپ کا بہنا اور نسیجوں کا گل جانا شامل ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اگرچہ ابھی تک ’زرد اور سفید پھپھوندی ‘ کے کیسز بہت کم ہیں، تاہم حقیقی اعداد و شماراس سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔ اگر اس بیماری کا فوری تدارک نہیں کیا گیا تو آگے چل کر یہ بھی ایک وبا کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

اس بارے میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ فنگس (کالی، زرد یا سفید) سے بچنے کا سب سے بہتر طریقہ کھانے میں شکر کا استعمال کم سے کم کرنا ہے ۔ کیوں کہ پھپھوندی کی یہ دونوں اقسام کم زور قوت مدافعت رکھنے والے افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہیں اور ذیابیطیس کے مریض قوت مدافعت کم زور ہونے کی وجہ سے اس کا آسان شکار ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسی نوع کی پھپھوندی میوکور مائیسیٹس ( کالی پھپھوندی) نے وسطی بھارت میں تباہی مچائی ہوئی ہے، اور اب کورونا سے جنگ جیتنے والے مریضوں میں سفید پھپھوندی نے ماہرین صحت کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

اس بارے میں ممتاز بھارتی اینڈو کرائنولوجسٹ ہیمانشو پاٹل کی کہنا ہے کہ اس تعدیہ (انفیکشن) میں ’’میوکور مائیسیٹس‘‘ قسم سے تعلق رکھنے والی پھپھوندیاں انسانی دماغ، پھیپھڑوں یا پھر ناک/ حلق میں جڑیں بنا لیتی ہیں اور بڑھنا شروع کردیتی ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button