ڈولفن بھی مطلبی اور خود غرض ہوتی ہیں!

آسٹریلیا: مطلب پرستی، بغض اور مخاصمت صرف ہم انسانوں تک ہی محدود نہیں ۔ پہلے یہ یہ سیاہ جذبات، بوزنوں (پرائمیٹس) میں دریافت ہوچکتے ہیں اور اب سمندر کی ذہین ترین مخلوق ڈولفن میں اس رویے کا انکشاف ہوا ہے۔

ویسے تو ڈولفن ہمیشہ مسکراتی رہتی ہے لیکن ان میں منفی جذبات بھی پائے جاتے ہیں۔ مغربی آسٹریلیا میں شارک بے کے مقام پر سائنسدانوں نے بعض تجربات کے بعد کہا ہے کہ یہ سمندری ممالیہ بھی آپس میں بغض و عداوت رکھتے ہیں۔

سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ بوٹل نوز ڈولفن کے نر اپنے انہی ’ساتھیوں‘ کی پکار پر توجہ دیتے ہیں جو ماضی میں انہیں بچانے یا مدد کے لئے آئے ہوں ۔ جب کہ مدد نہ کرنے والے ڈولفن گروہ کی پکار پر وہ کان نہیں دھرتے اور نظرانداز کردیتےہیں۔
برسٹل یونیوررسٹٰی نے اسے’اتحادی نیٹ ورک‘ قرار دیا ہے جو نر ڈولفن کے درمیان قائم ہوتا ہے۔ عین سماجی رویے کی طرح ڈولفن کے غول ملکر شکار کرتے ہیں یا پھر مل کر ایک دوسرے کی شکاریوں سے حفاظت کرتے ہیں۔ یہ تحقیقی ہفت روزہ جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔

تحقیق کی سربراہ اسٹیفنی کنگ کہتی ہیں کہ ڈولفن سماجی جانوروں کی طرح اپنی ہم انواع میں تعلقات کی درجہ بندی کرتے ہیں۔ عین اسی طرح ہم بھی اپنے ہم جنسوں کی ایسے ہی درجہ بندی کرتے رہتے ہیں۔ ’انسانوں سے ہٹ کر بوٹل نوز ڈولفن میں اتحاد اور تعاون کا بہت پیچیدہ نظام ہوا ہے جسے ہم سمجھنا چاہتے تھے،‘ ڈاکٹر اسٹیفنی نےکہا۔

ڈولفن یاد رکھتی ہیں کہ کس نے ان کی مدد کی تھی اور اس کے جواب میں انہیں کس کے کام آنا ہے۔ پھر اپنی مخصوص سیٹی نما پکار سے یہ ایک دوسرے کو پہچانتی ہیں کیونکہ ہر ڈولفن کی مخصوص آواز زندگی بھر یکساں رہتی ہیں۔ اسی لیے مشکل میں ڈولفن کا ایک گروہ دوسروں کو بلاتا ہے

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button