پلاسٹک سازی کے کیمیکلز دماغی خلیات کو نقصان پہنچاسکتے ہیں

جرمنی: سائنسدانوں ںے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ پلاسٹک سازی میں استعمال ہونے والے دو عام کیمیکل دماغ کو بہت شدید نقصان پہنچاسکتے ہیں۔

پلاسٹک کی تھیلیاں ہوں یا بوتلیں ان میں بی پی اے اور بی پی ایس عام استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں بسفینول اے کو بی پی اے اور بسفینول ایس کو بی پی ایس کہاجاتا ہے۔ ایک عرصے سے ان دونوں کیمیائی اجزا کے مضر اثرات پر بحث ہوتی رہی ہے لیکن حالیہ تحقیق سے بی پی اے اور بی پی ایس کے انسانی دماغی خلیات پر مضر اثرات ریکارڈ ہوئے ہیں اور شاید یہ منفی اثرات بہت دیر تک برقرار رہ سکتے ہیں۔

بی پی اے کئی عشروں سے غذا، مشروبات اور دیگر اشیا کی پیکنگ میں استعمال ہورہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اینڈوکرائن غدود کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ سرطان کی وجہ بھی بنتے ہیں۔ اس کے بعد بی پی اے سے پاک پلاسٹک سازی کا دور شروع ہوا لیکن کہیں کہیں اس سے پلاسٹک بن رہے ہیں۔
پھر بی پی اے کی جگہ بسفینول ایس یا بی پی ایس کو پلاسٹک سازی میں متعارف کرایا گیا اور بعض تحقیقات اسے محفوظ قرار دیتی ہیں۔ لیکن اب ایک سال تک چوہوں پر کئے گئے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ خود بی پی ایس والے پلاسٹک بھی کم نقصاندہ نہیں ۔ یہ جین کی سرگرمی کو متاثرکرتے ہیں، ماں کے پیٹ میں بچوں کی دماغی خرابی کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ نشوونما کو متاثر کرتے ہوئے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button