اسرائیل میں نئی حکومت کی تشکیل کیلیے اسلامی تنظیم کو کلیدی حیثیت حاصل

اسرائیل کے صدر نے حالیہ انتخابات میں معمولی اکثریت حاصل کرنے والے نیتن یاہو کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی ہے تاہم وہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کی پوزیشن میں نہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی صدر روون ریولن نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات کے بعد کوئی بھی امیدوار پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا تاہم عددی اکثریت رکھنے والے نیتن یاہو کو حکومت بنانے کی دعوت دیدی ہے۔

صدر روون رِیولِن نے مزید کہا کہ کئی لوگ کرمنل کیسز کا سامنا کرنے والے نیتن یاہو کو حکومت بنانے کی دعوت دینے کے عمل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن قانون میں اس کی گنجائش ہے اس لیے میرا اقدام آئین کی خلاف ورزی نہیں۔
اسرائیلی صدر نے دعویٰ کیا کہ 120 ارکان پر مشتمل پارلیمان کے 52 ارکان نے بینجمن نیتن یاہو کی حمایت کی ہے جب کہ حکومت بنانے کے لیے 61 ارکان کی ضرورت ہوتی ہے تاہم مخالف امیدواروں کے پاس نیتن یاہو سے کم ووٹ ہیں۔

اسرائیل میں نئی حکومت کی تشکیل میں کلیدی کردار ’’القائمہ العربیہ الموحدہ‘‘ (United Arab List) نامی جماعت کا ہوگا جس نے 4 نشستیں حاصل کرکے فیصلہ کن حیثیت حاصل کرلی ہے۔ جس امیدوار کو ان کے ووٹس مل گئے وہ حکومت بنالے گا۔

’’القائمہ العربیہ الموحدہ‘‘ کے رہنما منصور عباس اس سے قبل پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں اور فلسطین کی جدوجہد آزادی کے حق میں بیانات بھی دیتے رہے ہیں تاہم ابھی انہوں نے نئی حکومت میں اتحادی کا انتخاب نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ دو برس کے دوران چار بار الیکشن ہوچکے ہیں اور ہر بار کوئی بھی جماعت درکار اکثریت حاصل نہیں کر پائی ہے جس کے باعث ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button