سوشل میڈیا اسٹار نے 12 گھنٹے میں 47 ارب کا سامان آن لائن فروخت کروادیا

بیجنگ: چین کے ایک مشہور سوشل میڈیا اسٹار نے صرف 12 گھنٹے کی لائیو اسٹریمنگ میں تقریباً 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر (47 ارب پاکستانی روپے) مالیت کا سامان فروخت کرکے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

خبروں کے مطابق، چین میں ویڈیو اسٹریمنگ کے مشہور پلیٹ فارم ’’کوائی شو‘‘ پر 4 کروڑ سے زائد فالوورز رکھنے والے سوشل میڈیا انفلوئنسر، شِن یؤژی المعروف ’’سمبا‘‘ نے گزشتہ ہفتے بارہ گھنٹے تک مسلسل لائیو اسٹریمنگ میں مختلف مصنوعات اپنے چاہنے والوں کے سامنے ’’برائے فروخت‘‘ پیش کیں جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئیں۔

لائیو اسٹریمنگ ختم ہونے کے بعد جب حساب لگایا کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ’’سمبا‘‘ نے ان بارہ گھنٹوں میں مجموعی طور پر دو ارب چینی یو آن (306 ملین ڈالر/ 47 ارب پاکستانی روپے) مالیت کی چیزیں فروخت کردی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ ’’سمبا‘‘ نے 12 گھنٹے میں جتنی مالیت کی چیزیں بیچی ہیں، وہ ہانگ کانگ کے ایک بڑے شاپنگ مال سے 12 ماہ میں ہونے والی فروخت کی مالیت سے بھی زیادہ ہے۔

شِن یؤژی، المعروف ’’سمبا‘‘ کا تعلق چین کے ایک دور افتادہ قصبے سے ہے جہاں کھیتی باڑی کی جاتی ہے۔

اسٹریمنگ کے دوران چیزیں فروخت کرنے کےلیے وہ مارکیٹنگ کے نت نئے طریقے آزمانے کے ساتھ ساتھ اپنے مداحوں کو جتاتے ہیں کہ وہ ایک معمولی کسان کے بیٹے ہیں جنہیں اپنے ’’کسان بھائیوں‘‘ کی جانب سے سراہے جانے کی توقع ہے۔

وہ اس لیے بھی ایسا کرتے ہیں کیونکہ ان کے فالوورز میں بھاری اکثریت کسان طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔

دوسرے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے برعکس، وہ لائیو اسٹریمنگ پر معمولی سے معمولی چیز بھی فروخت کرنے کےلیے تیار رہتے ہیں۔

ان کی اصل آمدنی بھی وہی کمیشن ہے ان چیزوں کے فروخت کروانے پر کمپنیاں انہیں ادا کرتی ہیں۔

سوشل میڈیا اسٹار ہونے کی وجہ سے انہیں آئے دن تعریف و تنقید کا سامنا کرتے رہنا پڑتا ہے۔

دسمبر 2020 میں لائیو اسٹریمنگ کے دوران جعلی انڈے فروخت کرنے پر کوائی شو کی جانب سے ان پر 60 دن کی پابندی لگائی گئی تھی، جو کچھ دن پہلے ہی ختم ہوئی ہے۔

اس کے باوجود سمبا کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ وہ ویڈیو اسٹریمنگ سے صرف کماتے نہیں، بلکہ دوسروں کی مدد بھی کرتے رہتے ہیں۔

فروری 2020 میں انہوں نے کورونا وائرس سے متاثرہ ووہان کے شہریوں کےلیے 14 کروڑ یوآن سے زیادہ کی رقم عطیہ کی تھی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button