تجربہ گاہ میں آنسو بہانے والے غدود کی تیاری

اترخت: ہالینڈ کے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں پہلی بار وہ غدود ’کاشت‘ کیے ہیں جو آنکھوں میں آنسو پیدا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ آنکھوں میں آنسوؤں کا بنتے رہنا اور وقفے وقفے سے خارج ہونا ہماری صحت کےلیے بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ہماری آنکھیں مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں بلکہ آنکھوں کی صفائی بھی ہوتی رہتی ہے۔

ہالینڈ کی ’’دی رائل نیدرلینڈز اکیڈمی آف آرٹس اینڈ سائنسز‘‘ کی سرپرستی میں کی گئی اس تحقیق میں سب سے پہلے جینیاتی انجینئرنگ کی جدید ترین ٹیکنالوجی ’کرسپر‘ (CRISPR) سے استفادہ کرتے ہوئے وہ جین شناخت کیے گئے جو انسانوں اور چوہوں کی آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے والے غدود میں اہم ترین حیثیت رکھتے ہیں۔
بعد ازاں ہر فن مولا خلیے، یعنی ’’خلیاتِ ساق‘‘ (stem cells) استعمال کرتے ہوئے پیٹری ڈش میں آنسو بنانے والے مخصوص خلیات تخلیق کرکے انہیں غدود کی شکل میں کامیابی سے یکجا کیا گیا۔

تجربہ گاہ کے ماحول میں ان غدود نے ٹھیک ویسے ہی آنسو بہائے جیسے قدرتی آنکھ سے آنسو نکلتے ہیں۔

فی الحال یہ ابتدائی نوعیت کے تجربات ہیں جن کا مقصد آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے والے غدود کے کام کو باریک بینی سے سمجھنا ہے۔

تاہم مستقبل میں ماہرین اسی طریقے پر آنسو بنانے والے ایسے غدود تیار کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جنہیں خشک آنکھوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں پیوند کیا جاسکے گا۔

البتہ یہ منزل ابھی بہت دور ہے جس کا انحصار آئندہ تجربات میں کامیابیوں پر ہے۔

نوٹ: یہ تحقیق ’’سیل پریس‘‘ کے ریسرچ جرنل ’’اسٹیم سیل‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button