ٹیم سلیکشن، اختلافات کی چنگاری سابق کرکٹرز کے دل جلانے لگی

لاہور: ٹیم سلیکشن پر اختلافات کی چنگاری سابق کرکٹرز کے دل جلانے لگی جب کہ شعیب اختر نے بابر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرفراز احمد 2نہ بنیں،اپنی اتھارٹی منوائیں۔

ماضی میں شعیب اختر سابق کپتان سرفراز احمد پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ وہ ٹیم سلیکشن میں اپنا اختیار منوانے کے بجائے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے فیصلوں پر سرتسلیم خم کردیتے تھے،اب اسی طرح کی خبریں دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کیلیے اسکواڈ کا اعلان کیے جانے کے بعد بھی سامنے آئیں کہ بابر اعظم اور ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر محمد وسیم کی سلیکشن پر مطمئن نہیں، وہ اپنی رائے نظرانداز کیے جانے پر ناخوش ہیں۔

سابق کرکٹرز بھی اختلافات کی اس چنگاری کو محسوس کر رہے ہیں،ایک ٹی وی انٹرویو میں شعیب اختر نے کہاکہ میں سن رہا ہوں کہ بابر اعظم نے سلیکشن میں تجاویز نظر انداز کیے جانے کی بات پی سی بی سے کہی ہے،اگر ان کو واقعی تکلیف پہنچی اور وہ ایک برانڈ بننا چاہتے ہیں تو اس صورتحال میں فوری استعفٰی دے کر واضح پیغام دینا چاہیے تاکہ اس طرح کا معاملہ دوبارہ نہ ہو،اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو سرفراز احمد2بن کر رہ جائیں گے۔
دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ سوشل میڈیا سلیکشن کی وجہ سے پاکستانی کرکٹ مسلسل زوال پذیر ہے، انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی فرنچائزز کے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس ہیں، انھیں سب کو خوش رکھنا ہوتا ہے،ہر کسی نے اپنے بندے رکھے ہوئے ہیں،فرنچائزز اور سلیکشن کمیٹی میں اپنے لوگ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تو جیت رہے ہیں مگر ٹیم ساتویں نمبر پر پہنچ گئی،سلیکشن کمیٹی میں ہر رکن اپنی مرضی کے کرکٹرز کو لاتا ہے،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں،مجھے خدشہ ہے کہ ان میں سے کچھ فیصلے پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے بھی ہوسکتے ہیں۔

راشد لطیف نے کہا کہ میں نے ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کرکٹ میں خیبرپختونخوا کی جانب سے عرفان اللہ شاہ کو بولنگ کرتے دیکھا،کراچی کے فلیٹ پچ پر بھی پرانی بال سے ان کی گیندوں میں موومنٹ نظر آئی،ان کو پی ایس ایل میں موقع نہیں دیا گیا،عبداللہ شفیق ایک اچھے کرکٹر ہیں لیکن ان کو چانس دینے میں جلد بازی کی گئی،عمران بٹ کو مزید آزمانے کا بہتر فیصلہ کیا گیا لیکن حسین طلعت اور خوشدل شاہ کو گیندیں ہی کتنی کھیلنے کو ملی تھیں، انھوں نے کیا غلط کیا تھا کہ ڈراپ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عبداللہ شفیق، شاہنواز دھانی اور وسیم جونیئر نئے کھلاڑی ہیں،پشاور زلمی کے محمد عمران ان سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے پلیئر ہیں لیکن وہ 140کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ نہیں کرتے، ان کی اسپیڈ 130مگر ویری ایشن کی مدد سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک مشکل پیسر ثابت ہوسکتے ہیں، البتہ وہ سوشل میڈیا پر توجہ نہیں حاصل کرپائے اس لیے اسکواڈ میں شامل نہیں، پرفارمنس اور اکانومی ریٹ کو دیکھا جائے تو ان کی جگہ بنتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button