جیل جانے کی جھوٹی خبروں پر میشا شفیع کا ردعمل سامنے آگیا

کراچی: گلوکارہ میشا شفیع نے جیل جانے کی جعلی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہراساں ہونے سے زیادہ مشکل کام اس ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔

گزشتہ روز چند بھارتی نشریاتی اداروں اور برطانوی نشریاتی ادارے ڈیلی میل نے دعویٰ کیا تھا کہ گلوکارہ میشا شفیع کو علی ظفر جنسی ہراسانی کیس میں عدالت کی جانب سے3 سال کی سزا سنادی گئی ہے۔ تاہم اس خبر میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ اور اب میشا شفیع نے اپنی جیل جانے کی جعلی خبروں پر ردعمل دیا ہے۔

میشا شفیع نے انسٹاگرام پر مقامی نشریاتی ادارے کی ایک خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ میشا شفیع کے جیل جانے کی خبر جعلی ہے اور لکھا ’’ایک اور دن، ایک اور جعلی معلومات کی مہم۔‘‘ میشا شفیع نے مزید لکھا ہراساں ہونے سے زیادہ مشکل اس ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہراسانی کا شکار نجانے کتنی آوازیں خاموش رہ جاتی ہیں۔
میں ان خاموش رہ جاتی والے آوازوں کی طاقت ہوں اور ان لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہوں جو سب کے بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنے حال کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے 3 سال قبل می ٹو مہم کے تحت گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا کیس دائر کیا گیا تھا جس کے جواب میں علی ظفر نے میشا شفیع پر ان کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چلانے کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں شکست کی صورت میں گلوکارہ کو جیل جانا پڑسکتا ہے۔

گلوکار علی ظفر کی درخواست پر فیڈریل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم نے عدالتی حکم پر علی ظفر کو بدنام کرنے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چلانے پر میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مقدمہ پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفع 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفع 109 کے تحت درج کیا گیا ہے اور اس کیس میں ناکامی کی صورت میں 3 سال قید کی سزا ہے۔ لہذا اگر میشا شفیع علی ظفر کے خلاف یہ کیس ہار جاتی ہیں تو اس صورت میں انہیں 3 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button