کورونا وائرس شاید چمگادڑوں سے انسانوں تک منتقل ہوا ہے

گلاسگو: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عالمگیر کووڈ 19 وبا کی وجہ بننے والا ’سارس کوو ٹو‘ وائرس اپنی کیفیت کی بنا پر چمگادڑوں سے انسانوں تک منتقل ہوا ہے لیکن شروع میں اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی تھی۔

یونیورسٹی آف گلاسکو کے آسکرمِک لین اور اسپائروس لائٹراس نے دسمبر 2019 کے بعد سے اگلے 11 ماہ تک کورونا وائرس کا جینیاتی خاکہ مرتب کرکے بتایا ہے کہ اس میں بہت معمولی تبدیلی ہوئی تھی۔ اس بنا پر وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ وائرس اڑنے والی ممالیہ چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔

اس تحقیق میں فلاڈیلفیا یونیورسٹی اور اسکاٹ لینڈ کی ایم آر سی یونیورسٹی جامعہ کے وہ ماہرین بھی شامل ہیں جو کئی عشروں سے ایچ آئی وی، ایبولہ اور دیگر اقسام کے وائرس اور ان کے ارتقا کا بغور مطالعہ کررہے ہیں۔ ان ماہرین کی پوری ٹیم نے انتہائی جدید تکنیک اور ماڈلوں سے سارس کوو ٹو وائرس پر غور کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس کو معمولی سی تبدیلی درکار تھی تاکہ وہ انسانوں تک پہنچ سکے۔ مثلاً ڈی 614 جی ابھار (اسپائک) نامی ایک تبدیلی کافی تھی کہ وہ آبادی کے اس بڑے حصے تک جاپہنچے جن کا امنیاتی نظام کمزور ہے۔ اس طرح اس معمولی تبدیلی کے ساتھ بھی کوئی وائرس انسانوں پر حاوی ہوسکتا ہے۔

اس ضمن میں جب گیارہ ماہ تک انسانوں میں تھوڑی بہت تبدیلیوں والے ہزاروں لاکھوں وائرس کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ RmYN02 چمگادڑوں میں عام پایا جانے والا کورونا سے متاثرہ لوگوں میں پایا گیا ہے۔ تاہم 2020 کے اختتام پر سارس کوو ٹو وائرس میں غیرمعمولی جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں لیکن وہ شروع میں موجود نہ تھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button