موٹے لوگوں پر کورونا کا حملہ زیادہ شدید ہوسکتا ہے، تحقیق

میری لینڈ: امراض سے تحفظ و تدارک کے امریکی ادارے ’’سی ڈی سی‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ زائد وزن (اوور ویٹ) اور موٹے لوگوں پر کورونا وائرس کا حملہ زیادہ شدید اور خطرناک ہوسکتا ہے۔

یہ انکشاف اس ادارے کے ماہرین نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے جس میں گزشتہ سال مارچ سے دسمبر تک کووِڈ 19 سے شدید متاثر ہوکر اسپتال میں داخل ہونے کے بعد وینٹی لیٹر پر منتقل ہونے والے 148,494 امریکی مریضوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

مزید تفصیل کے مطابق، 18 سے 65 سال عمر کے ان مریضوں میں 28.3 فیصد زائد وزن کے حامل، جبکہ 50.8 فیصد مریض موٹاپے کا شکار تھے۔
اس طرح کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو کر اسپتال میں وینٹی لیٹر تک پہنچنے والوں کی 79.1 فیصد تعداد موٹاپے یا زائد وزنی کا شکار تھی۔

بتاتے چلیں کہ بالغ افراد میں کم وزنی، صحت مند وزن، زائد وزن اور موٹاپے وغیرہ کا تعین کرنے کےلیے ’’باڈی ماس انڈیکس‘‘ (بی ایم آئی) کہلانے والا طبّی پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے۔

’’بی ایم آئی‘‘ دراصل کسی بالغ انسان کے وزن اور قد میں شرح (ratio) کو بیان کرتا ہے جسے معلوم کرنے کےلیے (پاؤنڈ میں) وزن کو (انچ میں) قد کے مربع سے تقسیم کیا جاتا ہے۔

بی ایم آئی کی مختصر وضاحت کچھ یوں ہے:

18.5 یا اس سے کم بی ایم آئی ’’معمول سے کم وزن‘‘ کو ظاہر کرتا ہے؛
18.5 سے 25 بی ایم آئی کو صحت مند وزن کا اظہار قرار دیا جاتا ہے؛
25 سے 30 بی ایم آئی سے مراد ’’زائد وزن‘‘ لی جاتی ہے؛ جبکہ
30 سے زیادہ بی ایم آئی والے افراد کو ’’موٹاپے کا شکار‘‘ سمجھا جاتا ہے۔
سی ڈی سی کی مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے بی ایم آئی میں اضافہ ہوتا ہے، ویسے ویسے کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے کا امکان بھی بڑھتا جاتا ہے۔

یہی نہیں، بلکہ زائد وزن اور موٹے افراد میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں بھی دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ ایک سال سے جاری ’’کووِڈ 19‘‘ کی عالمی وبا سے شدید متاثر ہونے اور مرنے والوں میں نمایاں طور پر زائد وزن اور موٹے لوگوں کی تعداد زیادہ دیکھی گئی ہے۔

تاہم یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں باقاعدہ اعداد و شمار اور ٹھوس تجزیئے کے بعد یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔

’’سی ڈی سی‘‘ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹے اور زائد وزن افراد کورونا وائرس سے بچنے کی زیادہ کوشش کریں کیونکہ اس سے متاثر ہونے کی صورت میں انہیں دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ تکلیف اور خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button