مودی حکومت نے 20سے زائد کتابوں پر پابندی عائد کر دی » (کشمیر میڈیا سروس)

سری نگر: نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 25 کے لگ بھگ ایسی کتابیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے جن میںاسکے مطابق علیحدگی پسند بیانیے کو فروغ دینے والا مواد موجود ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ” ان کتابوں نے تاریخی حقائق کو مسخ اور فورسز کو بدنام کرکے نیز تشدد کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم کردار ادا کیاہے لہذا ان کتابوں کو قومی سالمیت اور امن عامہ کے لیے خطرے کا سبب ہونے کیوجہ سے ضبط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے“۔
ضبط کی جانے والی کتابوںمیں کشمیر کی تاریخ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت ، انسانی حقوق کی صورتحال پر تحریر شدہ کچھ معروف کشمیری، بھارتی اور عالمی مصنفین کی کتابیں شامل ہیں۔مصنفین میں محمد یوسف صراف، حفصہ کنجوال، ڈاکٹر عبدالجبار گوکھامی، ایسر بتول ، سیمار قاجی ، اے جی نورانی ، انگانا چٹر جی۔ ارون دھتی رائے ، ڈاکٹر شمشاد احمد ، عائشہ جلال ، ڈاکٹر آفاق ، رادھیکا گپتا اور دیگر شامل ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پابندی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا نامور مصنفین اسکالروں اور مورخین کی کتابوں پر پابندی لگانے سے تاریخی حقائق کو نہیں مٹایا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کی آمرانہ کارروئیاں سچائی اور مزاحمتی ادب کے تئیں بھارت کی بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کرتی ہیں۔
ایک ممتاز سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسین نے کہا کہ کشمیریوں کے درد کو بیان کرنے والی کتابوں پر پابندی مودی حکومت کی آمرانہ ذہنیت کو بے نقاب کرتی ہے۔ ایک ریٹائرڈ ماہر تعلیم پروفیسر اندرابی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی یادوں، دکھ درد اور سیاسی تاریخ کو مٹانا چاہتا ہے، پابندی کا حکم حقیقت وسچائی کے تئیں مودی حکومت کے خوف کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی پابندی تاریخی حقائق پر ہرگز پردہ نہیں ڈال سکتی۔
Source link