لداخ کے سیاسی حقوق کے حق میں تین روزہ بھوک ہڑتال جاری » (کشمیر میڈیا سروس)

کارگل:لداخ کے آئینی حقوق کے حق میں کارگل میں تین روزہ بھوک ہڑتال جاری ہے، جو نئی دہلی کی جانب سے مقامی نمائندوں کے ساتھ تعطل کا شکار مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں ناکامی پر بڑھتی ہوئی ناراضی کا اظہار ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، یہ احتجاج ہفتہ کو شروع ہوا اور اسے لیہ ایپکس باڈی (LAB) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) کی مشترکہ حمایت حاصل ہے۔ یہ 11 اگست کو ایک عوامی اجتماع کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا، جہاں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے شرکا بھارتی حکومت پر زور دیں گے کہ وہ دیرینہ مطالبات کو پرامن طریقے سے پورا کرے۔
معروف ماحولیاتی کارکن اور رامن میگسے سے ایوارڈ یافتہ سونم وانگچک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ صرف ترقی سے خوش نہیں ہوتے جب تک نہ ان کی آواز سنی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ چین میں بھی ترقی ہے لیکن کیا تبت کے عوام خوش ہیں؟ نہیں، کیونکہ یہ ترقی نہ ان کے ہاتھ میں ہے اور نہ ان کیلیے ہے۔ اگر لداخ میں بھی یہی ماڈل دہرا دیا گیا تو یہ ایک سونے کا بناہوا پنجرہ ہوگا۔ وانگچک نے کہا کہ عوام کے پاس اس بات کا کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے کہ وہ کس قسم کی ترقی چاہتے ہیں، فیصلے باہر سے مسلط کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی وزارت داخلہ اور لداخ کے نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل بار بار یقین دہانیوں کے باوجود تعطل کا شکار ہے۔ وانگچک کا کہنا تھا کہ کم اندیش لیڈران چند کمپنیوں کے مفادات کو عوام کے حقوق پر ترجیح دے رہے ہیں، اور ایسی پالیسیاں بھارت اور اس کے عوام کے لیے نقصان دہ ہوں گی۔ انہوں نے کہا، اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پانچ سے چھ ہفتے کی طویل بھوک ہڑتال بھی ہو سکتی ہے، حتی کہ لیہ سے دہلی تک بار بار مارچ بھی کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جب لداخ کو غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر سے الگ کیا گیا، یہاں آئینی تحفظات، ڈومیسائل حقوق اور نمائندگی کے لیے بار بار احتجاج ہو رہے ہیں، جن میں ریاستی درجہ اور چھٹی شیڈول کے تحت تحفظ مرکزی مطالبات ہیں۔


Source link

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button