میرواعظ کی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی مذمت

سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کے لیفٹیننٹ گورنر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں برطرفیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزید دو سرکاری ملازمین کو بغیر کسی قانونی عمل کے برطرف کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ سخت سردیوں کے آغاز سے پہلے ہی ان خاندانوں کو محتاج بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سزا اور خوف مقبوضہ جموں وکشمیر میں حکمرانی کرنے والی آمرانہ ذہنیت کی پہچان بن گئے ہیں ۔میرواعظ کا یہ بیان لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہاکی طرف سے دہشت گردی کے جھوٹے الزام پر دو سرکاری ملازمین کو برطرف کئے جانے کے ایک دن بعدسامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ منتخب انتظامیہ اس ناانصافی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور تمام برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرے۔برطرف کیے گئے ملازمین کی شناخت محکمہ صحت کے فارماسسٹ عبدالرحمان نائیک اور محکمہ سکول ایجوکیشن میں استاد ظاہر عباس کے ناموں سے ہوئی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے کٹھ پتلی لیفٹیننٹ گورنر نے ملازمین کو برطرف کرنے کے لئے بھارتی آئین کے آرٹیکل 311(2c) کاسہارا لیاہے۔ اس شق کے تحت حالیہ برسوں میں کئی سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔