ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین محفوظ ہے، یورپین میڈیسنز ایجنسی

ایمسٹرڈیم: گزشتہ روز یورپی یونین کے مرکزی طبّی ادارے ’’یورپین میڈیسنز ایجنسی‘‘ (ای ایم اے) نے ایسٹرازینیکا کمپنی کی بنائی ہوئی کووِڈ 19 ویکسین کو ’’مؤثر اور محفوظ‘‘ قرار دے دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ای ایم اے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ایمر کُک نے ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کیا۔

واضح رہے کہ مختلف یورپی ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے بعد کئی لوگوں میں خون کے لوتھڑے بننے اور پلیٹلیٹس کم ہونے جیسے شدید منفی اثرات سامنے آنے کے بعد، اب تک 18 یورپی ممالک میں اس ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے جبکہ یہ تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
تاہم اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ یورپی ممالک میں مذکورہ ویکسین دو کروڑ لوگوں کو لگائی گئی تھی جن میں سے 469 افراد میں خون کے لوتھڑے بننے کی شدید شکایت رپورٹ ہوئی تھی۔

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو شدید منفی/ ضمنی اثرات کی شرح بے حد معمولی یعنی 0.002345 فیصد رہی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر 10 لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی گئی تو ان میں سے صرف 23.45 افراد میں یہ انتہائی نوعیت کے منفی اثرات سامنے آئے۔

علاوہ ازیں، یورپی ممالک میں 55 سال سے کم عمر کی 25 ادھیڑ عمر خواتین کو بھی یہ ویکسین لگوانے کے بعد پلیٹلیٹس کم ہونے کی شکایت ہوئی، تاہم یہ تعداد بھی بہت کم ہے۔

آسان الفاظ میں ان اعداد و شمار کا مفہوم یہی ہے کہ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کے شدید ضمنی/ منفی اثرات بہت کم ہیں؛ اور یہ کہ اس ویکسین کا استعمال جاری رکھا جاسکتا ہے۔

پریس کانفرنس میں ایمر کُک نے یہ بھی کہا کہ ای ایم اے نے کورونا سے بچاؤ کےلیے یورپ میں استعمال کی جانے والی تمام ویکسینز کی افادیت اور ضمنی اثرات پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے اور اس ضمن میں سائنسی تحقیق مسلسل جاری ہے۔

اس حوالے سے میڈیا اور عوام کو آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

بتاتے چلیں کہ کسی بھی دوسری ویکسین کی طرح اس ویکسین کے بھی کچھ نہ کچھ ضمنی اثرات ہیں لیکن وہ نہایت معمولی نوعیت کے ہیں۔ البتہ لاکھوں کروڑوں میں سے چند افراد ایسے ضرور ہیں جن میں یہ ویکسین استعمال کرنے پر شدید نوعیت کی منفی علامات نمودار ہوتی ہیں۔

تاہم آبادی کے بہت بڑے حصے کےلیے یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے جسے وہ کسی پریشانی کے بغیر لگوایا جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button