امریکی فوج کو مستقبل میں دوبارہ افغانستان جانا پڑے گا، امریکی سینیٹر
واشنگٹن: امریکی سینیٹر گراہم لِنڈسے نے کہا ہے کہ نوے کی دہائی دوبارہ دہرائی جا رہی ہے اور دہشت گردی ایک بڑا خطرہ اب بھی موجود ہے اس لیے امریکی فوج کو مستقبل میں دوبارہ افغانستان جانا پڑے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں امریکا کے ریپبلکن سینیٹر گراہم نے کہا کہ امریکی فوج کو مستقبل میں دوبارہ افغانستان جانا پڑے گا۔ دہشت گردی ایسا معاملہ نہیں جسے یوں ہی چھوڑ دیا جائے۔
امریکی سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے نظریات دور حاضر کے تقاضوں کے خلاف ہیں اور افغانستان میں سخت قوانین اور ایسی حکومت کا تسلط قائم کریں گے جو ہمارے لیے تکلیف کا باعث ہوسکتا ہے۔
سینیٹر گراہم لنڈسے نے خدشہ ظاہر کہا طالبان ایک بار پھر القاعدہ کو محفوظ مقام اور پھلنے بھولنے کا موقع دیں گے جو امریکا کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہوگی۔
امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ القاعدہ کو ہمارا طرز زندگی پسند نہیں اس لیے وہ ہم پر حملے کریں گے اور ہمیں مشرق وسطیٰ سے نکال باہر کریں گے۔
گراہم لنڈسے نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ نوے کی دہائی میں بھی خواتین پر سخت پابندیاں لگائی گئی تھیں اور لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکا گیا تھا جب کہ ہزارہ اور دیگر اقلیتوں کا قتل عام کیا گیا اور اسی دور میں نائن الیون کا واقعہ ہوا تھا۔
ریپبلکن سینیٹر گراہم لنڈسے نے کہا کہ شاید تاریخ خود کو دہرائے گی اور دوبارہ ویسے ہی حالات پیدا ہوں گے جس کے لیے امریکی فوج کو دوبارہ افغانستان کا رخ کرنا پڑے گا۔