خواتین اور شہریوں کو قتل ہونے کیلیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، جارج بش
برلن: سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے غیرملکی افواج کے افغانستان سے واپس جانے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کو قتل ہونے کے لیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو میں 11 ستمبر کے واقعے کے بعد افغانستان میں چڑھائی کرنے والے سابق امریکی صدر جارج بش نے نیٹو افواج کے انخلا پر کڑی تنقید ہوئے اسے غلطی قرار دیا۔
جارج بش کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا کی غلطی سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں جس پر میرا دل دکھتا ہے۔ ایک بار پھر خواتین اور معصوم لوگوں کو قربان کرنے کے لیے ظالم لوگوں کے پاس اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔
امریکا کے سابق صدر نے کہا کہ جن لوگوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی مدد کی انھیں ذبح ہونے کے لیے سفاک لوگوں کے سامنے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ یہ شہری عالمی قیادت کی جانب سے اچھے سلوک کے مستحق تھے۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے افغانستان کے ٹرانسلیٹرز، کنٹریکٹرز اور معاون شہریوں نے امریکا منتقلی کے لیے ایک لاکھ کے قریب ویزہ درخواستیں جمع کرائی ہیں جب کہ افغان صدر اور امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات میں بھی اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اس سے قبل افغانستان میں امریکی فوج کی حمایت اور مدد کرنے والے سیکڑوں افغان شہریوں نے کابل میں احتجاج بھی کیا تھا، مظاہرین نے اپنی جانوں کو لاحق خطرے کے باعث امریکی افواج کے ساتھ ہی امریکا منتقل ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے طالبان نے پاکستان، چین، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے متصل افغان سرحدوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور کئی اضلاع پر حکومت بھی قائم کرلی ہے۔