بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو منظم تشدداور امتیازی سلوک کا سامنا ہے

نئی دہلی:آج جب دنیا بھر میں یوم مذہب منا یا جارہا ہے، بھارت کی مذہبی اقلیتوں کو منظم تشدد، امتیازی سلوک اور اپنی بقاء کے خطرے کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں اقلیتیں یہ دن منانے کے بجائے مودی حکومت کی ہندوتوا پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے منظم تشدداورامتیازی سلوک کا شکار ہیں۔معاشی اور سماجی پسماندگی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافے کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامناہے۔ ہندوتوا رہنما کھلے عام اقلیتوں کے خلاف تشدد کو ہوا دیتے ہیں جبکہ بی جے پی حکومت انتہا پسندوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔بھارت بھر میں ہجومی تشدد، جبری تبدیلی مذہب، مذہبی مقامات کی تباہی اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اقلیتوں کو نفسیاتی، جسمانی اور معاشی ظلم و ستم برداشت کرنا پڑتاہے کیونکہ ہندو قوم پرست بیانیے کا مقصد ان کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو مٹانا ہے۔مودی کے انتہاپسند ایجنڈے کے تحت مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کے بگڑتے ہوئے ریکارڈ نے اسے یوم مذہب منانے کے لیے غیر موزوں بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی رہنما انسانی حقوق کی ان بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری کارروائی اور بھارت کو مذہبی اقلیتوں پر جاری حملوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے تحت مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر پسماندہ طبقوں پر مسلسل ظلم و ستم بھارت کے جمہوری اقدار اور زمینی حقائق کے درمیان کھلے تضاد کو واضح کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی عدم رواداری سے نہ صرف بھارت کے سماجی تانے بانے کو خطرہ ہے بلکہ مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے عالمی چیلنج بھی ہے۔